لاہور (نوائے وقت رپورٹ) انسٹی ٹیوٹ انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیر اہتمام شنگھائی تعاون تنظیم 2024ء کی کامیابی اور چیلنجز کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے چیئرمین محمد مہدی نے کہا کہ ایس سی او کے ممالک کا رقبہ یورو ایشیا کا ساٹھ فیصد ہے جبکہ آبادی چالیس فیصد ہے۔ اس تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم ایک بہت بڑا ریلیف فارم ہے۔ پاکستان کے جغرافیائی پوزیشن اس طرح سے نمودار ہو چکی ہے۔ دنیا کے تمام بڑے اقتصادی معاشی اور انفراسٹرکچر کے کوریڈورز پاکستان کو کبھی بھی نظرانداز کر کے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ پنجاب یونیورسٹی پولیٹیکل سائنس کے سربراہ پروفیسر شبیر احمد خان نے کہا کہ شنگھائی کانفرنس سے اسرائیل کو بھی ایک پیغام دیا گیا ہے کہ ایس سی او کے تمام ممالک ایران کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایران تنہا نہیں ہے۔۔۔ بھارت نے بھی اس دفعہ محسوس کیا کہ ایس سی او میں شرکت لازمی تھی اس لئے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی پاکستان آئے اور بھارت اس کو محسوس کرتا ہے کہ بھارت ایک حد سے زیادہ پاکستان سے مخاصمت نہیں رکھ سکتا تاخیر سے ہوں لیکن بھارت کو پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کی میز پر آنا پڑے گا۔ پاکستان کی عالمی تنہائی کا کسی طور بھی تاثر ٹھیک نہیں ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے صدر یاسر حبیب خان نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس پاکستان کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ چین روس سمیت دیگر ممالک کے سربراہان کی آمد پاکستان پر عالمی دنیا کے اعتماد کی مظہر ہے ۔شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس پاکستان کیلئے حقیقی گیم چینجز اور اہم سنگ میل ثابت ہو گی ۔
پاکستان کے بغیر کوئی اقتصادی راہداری کامیاب نہیں ہو سکتی: محمد مہدی
Oct 25, 2024