اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزارت قانون و انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم پر وضاحت جاری کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ دستور کے آرٹیکل 175A(2) کے مطابق جوڈیشل کمشن پاکستان اب 13 ارکان پر مشتمل ہے۔ کمشن اپنے پہلے اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچز کی تشکیل کیلئے آرٹیکل 191-A کے مفہوم میں ججز کو نامزد کرے گا۔ نامزد ججز میں سے سینئر ترین جج آئینی بنچز کا سب سے سینئر جج ہوگا۔ یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ آرٹیکل 175A(2) اور 175A(30) کے تحت کمشن کا کوئی فیصلہ کسی رکن کی عدم حاضری یا خالی آسامی پر باطل نہیں ہوگا۔ اجلاس کسی رکن کی عدم موجودگی یا آسامی خالی ہونے سے نہیں رکے گا۔ جوڈیشل کمشن آرٹیکل 202A کے تحت ہائیکورٹس کے آئینی بنچز کا قیام کرے گا۔ وضاحت میں صوبائی سطح پر آئینی بنچ کے قیام پر وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹس میں آئینی بنچز کا قیام اس صورت میں ہوگا جب صوبائی اسمبلیاں اکثریت سے قرارداد منظور کریں گی۔ ہائیکورٹس کے پاس آئینی بنچز بننے سے پہلے مقدمات کی سماعت کا اختیار آئینی ترمیم سے پہلے کے آئین کے مطابق ہے۔