ٹیکسلا(نمائندہ نوائے وقت)صوبہ پنجاب میںجائیدادمنتقلی فیس اوردیگرصوبائی و،وفاقی محکموںکی جانب سے عائدکردہ بھاری بھرکم ٹیکسوںکے نفاذسے زمینوںکی خریدوفروخت کاکام خاصی حدتک متاثرہوکررہ گیا،جائیدادمنتقلی اوردیگر ٹیکسوںکی وصولی میںمجموعی طورپر22فیصداضافہ نے عام شہری کیلئے رہائشی مقاصدکیلئے 4/5اور6 مرلہ تک کے قطعہ اراضی(پلاٹ)کی خریداری مشکل ترین امربناکررکھ دیا،عوامی سماجی حلقوںنے وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نوازسے اپیل کی ہے کہ وہ صوبہ پنجاب میںجائیدادمنتقلی فیس کے حوالے سے بہت زیادہ ٹیکسوںکی شرح میںہونے والے اضافہ میںفی الفورکمی کااعلان کریں،عوامی حلقوںکاکہناہے کہ بڑی تعدادمیںاراضی کی خرویدوفروخت کرنے والوںکیلئے توبھاری بھرکم ٹیکسوںکی ادائیگی کوئی’’معنی‘‘نہیںرکھتی،تاہم عام غریب دیہاتی شہری کوجب سرچھپانے کیلیئے چاراورپانچ مرلے کے پلاٹ کی خریداری کامرحلہ درپیش ہوتاہے تواس کیلیئے بھاری بھرکم فیسوںکی ادائیگی انتہائی مشکل ترین مرحلہ بن جاتاہے،عوامی حلقوںنے پنجاب کے منتخب اراکین اسمبلی سے بھی مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع اورتحصیل ہیڈکوارٹرزکے عوام کی نمائندگی کاحق اداکرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میںقراردادپیش کرکے صوبہ پنجاب میںجائیدادمنتقلی فیس کے حوالے سے جومجموعی طورپر 22فیصدٹیکسوںکے نفاذکی لپیٹ میںآتے ہیں،اس میںفی الفورکمی کااعلان کیاجائے،تاکہ عام آدمی کیلئے اپنے بال پچوںکاسرچھپانے کی خاطرچار،اورپانچ مرلے کے پلاٹ کی خریداری اورمحکمانہ کاروائی کوقابل عمل آسان ترین بنایاجاسکے،دریںاثناء ایک سروے کے مطابق 22فیصدمجموعی ٹیکسوںکے نفاذسے جائیدادکی خریدوفروخت کاکام بری طرح متاثرہوچکاہے،کیونکہ اپنی جدی وراثت میںملنے والی زمین کی فروختگی پربھی مالک زمین کو6فیصدسے لے کر11فیصدتک انکم ٹیکس کی مدمیںرقم اداکرناپڑتی ہے،واقفان حال کاکہناہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ٹیکسوںمیںاوربھاری بھرکم فیسوں میںکمی ہوجانے کی وجہ سے جائیدادکی خریدوفروخت کاکام ایک بارپھرعروج حاصل کرسکے گا،اورجس قدرزیادہ تعدادمیںبیعہ نامہ کی رجسٹریشن اور تصدیقات تحصیلداراوراسسٹنٹ کلکٹر کرینگے، اسی تعدادسے حکومت پنجاب کوزیادہ سے زیادہ ریونیوحاصل ہوگا۔