راولپنڈی (جنرل رپورٹر) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے 28 ستمبر کو راولپنڈی میں پر تشدد احتجاج کے دوران جلاؤ، گھیراؤ اور ہوائی فائرنگ کے علاوہ پولیس پر حملہ آور ہونے پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے اور ایس پی راول کے زیر استعمال سرکاری گاڑی سمیت پولیس کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کے کے الزام میں تھانہ وارث خان کے مقدمہ میں گرفتار مجموعی طور پر 68 ملزموں کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا ہے مذکورہ ملزموں کو پولیس کی جانب سے عدالت میں شناخت پریڈ کے حوالے سے جمع کرائی گئی رپورٹ کی روشنی میں ڈسچارج کیا گیا ہے عدالت نے 30 ملزموں کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے جبکہ 3 ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا گزشتہ روز سماعت کے موقع پر پولیس نے 61 ملزمان کی فہرست عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ ملزموں کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 54 کے تحت مشکوک جان کر حراست میں لیا گیا تھا اور اٹک جیل میں شناخت پریڈ کے دوران یہ ملزم ملوث نہیں پائے گئے ل استدعا ہے کہ انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے جس پر عدالت نے 61 ملزموں کو شناخت پریڈ کی تحریری رپورٹ کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے ساتھ 7 مزید ملزموں کو ازخود ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا عدالت نے پولیس کی استدعا پر 30 ملزموں کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے جبکہ 3 ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، تھانہ وارث خان میں مقدمہ درج کیا گیا، اراکین صوبائی اسمبلی اسد عباس اور اور تنویر اسلم کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنماؤں سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض، اعجاز خان عرف جازی خان، راجہ راشد حفیظ، کرنل (ر) اجمل صابر، عالیہ حمزہ، چوہدری امیر افضل، اور عمر تنویر بٹ سمیت تحریک انصاف کے 57 رہنماؤں اور سرکردہ افراد کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ 100/150 نامعلوم افراد بھی مقدمہ میں شامل ہیں۔