عمران خان کیخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے ملکی قوانین کے مطابق کرنا ہے

 امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرکا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف قانونی کارروائی کافیصلہ پاکستانی عدالتوں نے ملکی قوانین اور آئین کے مطابق کرنا ہے،امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا،پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے صحافی کی جانب سے سوال پر کہا کہ ہم اس بات کو پہلے بھی دھراچکے ہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف قائم کئے گئے تمام مقدمات کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے ہی کرنا ہے ۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان کے 60اراکین کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے امریکی صدر جوبائیڈن کو لکھے گئے خط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا .  انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ انسانی حقوق امریکا اور پاکستان کے تعلقات کا ایک اہم جز ہیں۔ہم دیگر ممالک کی طرح پاکستان سے بھی ان مسائل پر باقاعدگی سے بات کرتے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد اراکین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھاتھاجس میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستانی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رہائی کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جم میک گورن اور سمر لی کی مشترکہ قیادت میں لکھے گئے اس خط پر ڈیموکریٹس جن میں راشدہ طلیب، الہان عمر، الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، باربرا لی، بریڈ شرمین، ڈیبی واسرمین شولٹز اور رو کھنہ و دیگر نے دستخط کئے گئے تھے۔ امریکی کانگریس کے اراکین نے اپنے خط میں مزید کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فوری رہائی اور پاکستان میں پارٹی کے اراکین کی بڑے پیمانے پر نظر بندی کے خاتمے کے مطالبے کی تائید کرتے ہیں۔ ہم آپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر پاکستانی حکومت سے عمران خان کی حفاظت کی ضمانت لی جائے اور امریکی سفارت خانے کے عہدیداروں پر جیل میں عمران خان سے ملاقات پر زور دیا تھا۔کانگریس کے رکن گریگ کیسر کی قیادت میں گروپ نے جو بائیڈن سے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں انسانی حقوق کو مرکزی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن