عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر چھاپے میں زخمی فوجی کی واپس امریکہ منتقلی: پینٹاگون

پینٹاگون نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ہفتے کے شروع میں داعش کے خلاف عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ مشترکہ کارروائی کے دوران جو دو امریکی فوجی زخمی ہوئے تھے، انہیں امریکہ منتقل کر دیا گیا۔پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینا سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا، "اگرچہ دونوں فوجیوں کو شدید چوٹیں آئی ہیں لیکن ان کی حالت مستحکم ہے اور فی الحال انہیں مزید نگہداشت کے لیے والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر بھئجا جا رہا ہے۔ایک تیسرا امریکی فوجی ممکنہ تکلیف دہ دماغی چوٹ کے لیے زیرِ معائنہ تھا لیکن سنگھ نے کہا، وقت کے ساتھ ساتھ اس کی تکلیف میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے کیونکہ تشخیص ابھی جاری ہے۔منگل کے روز علی الصبح چھاپہ مارا گیا جب عراقی دفاعی افواج کے زیرِ قیادت امریکی فوجیوں نے کارروائی کی۔ اس میں داعش کے سینئر رہنماؤں کے خلاف وسطی عراق میں ان کے متعدد مقامات پر حملے اور اس کے بعد چھاپے دیکھنے میں آئے۔ امریکہ کی مرکزی کمان (سینٹ کام) کے ایک بیان کے مطابق داعش کے بعض شدت پسند ہلاک ہو گئے۔سینٹ کام نے کہا کہ امریکی فوجی "مقام کے جائزے" میں عراقی افواج کی مدد کرتے ہوئے زخمی ہوئے۔الگ سے سنگھ نے عراق کے صوبہ الانبار میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف عراق کے زیرِ قیادت ایک اور کارروائی کا اعلان کیا۔ ابتدائی تخمینہ یہ تھا کہ کوئی امریکی اہلکار زخمی نہیں ہوا لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔یہ کارروائیاں 14 اور 15 اکتوبر کو شمال مشرقی عراق میں فضائی حملوں کے بعد ایک سینئر رہنما سمیت داعش کے چار ارکان کی ہلاکت کے بعد کی گئیں۔حالیہ مہینوں میں عراق کے طول و عرض میں اہداف پر مشترکہ چھاپوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن کے نتیجے میں متعدد امریکی ہلاکتیں ہوئیں۔ پینٹاگون سے سوال کیا گیا کہ یہ چھاپے عراقی قیادت میں کیے گئے لیکن ان کے نتیجے میں بار بار امریکی فوجی زخمی ہوئے۔سنگھ نے سوال پینٹاگوں کے لیے مؤخر کر دیا لیکن نوٹ کیا: "اگرچہ وہ عراقی قیادت میں ہیں لیکن وہ بدستور امریکی اہلکار ہیں جو خطرناک سرگرمیوں والے علاقے میں ہیں۔"گذشتہ مہینے کے آخر میں واشنگٹن اور بغداد نے دو حصوں پر مشتمل ایک نئے معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت عراق میں داعش کو شکست دینے کے لیے امریکہ کے زیرِ قیادت بین الاقوامی اتحاد ختم ہو جائے گا لیکن شام میں داعش کے مقابلے کے لیے موجود رہے گا۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے پہلے صحافیوں کو کہا تھا، "واضح طور پر امریکہ عراق سے دستبردار نہیں ہو رہا۔"امریکی فوجیوں کو ملک سے نکالنے کے لیے عراق کی حکومت کو ایرانی حمایت یافتہ قانون سازوں اور گروہوں کا شدید اندرونی دباؤ کا سامنا ہے۔ بغداد کی دعوت پر تقریباً 2500 امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں۔ یہ دباؤ ستمبر میں اعلان کردہ نئے معاہدے کا باعث بنا۔عراق میں مخصوص مقامات پر اتحادی افواج کی موجودگی ستمبر 2025 تک ختم ہو جائے گی۔دونوں حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شمال مشرقی شام میں داعش بدستور ایک خطرہ ہے اور امریکی اور اتحادی فوجیوں کی عراق سے داعش مخالف کارروائیوں کو جاری رکھنے کی اجازت دے گی۔ اس کا دوسرا مرحلہ میں کم از کم 2026 تک جاری رہے گا۔ انتظامیہ کے سینئر اہلکار نے کہا، یہ "زمینی حالات اور عراق میں مستقبل کے سیاسی رہنماؤں کے درمیان مشاورت" پر منحصر ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن