اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق انھوں نے روسی صدر ولادی میر پوتین کو آگاہ کر دیا ہے کہ یوکرین میں روس کا فوجی آپریشن بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ گوتریس نے پوتین کو یہ بات روسی شہر قازان میں برکس سربراہی اجلاس کے ضمن میں ہونے والی ملاقات میں کہی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ گوتریس نے پوتین سے ملاقات کے دوران اس موقف کو کئی بار دہرایا کہ "یوکرین پر روسی کا حملہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے"۔ گوتریس نے ایک بار پھر باور کرایا کہ وہ بین الاقوامی میثاق اور قوانین کے مطابق "منصفانہ امن" کی حمایت کرتے ہیں۔
بحیرہ اسود
گوتریس نے ملاقات میں پوتین کو یہ بھی باور کرایا کہ وہ "بحیرہ اسود میں جہاز رانی کی آزادی" کے موقف پر قائم ہیں، یہ یوکرین اور دنیا میں غذا اور توانائی سے متعلق امن کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اس سلسلے میں مذاکرات جاری رکھنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور وہ بالخصوص ترکی کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔بیان کے مطابق اپریل 2022 کے بعد گوتریس اور پوتین کی پہلی ملاقات میں دونوں شخصیات کے درمیان مشرق وسطیٰ کی صورت حال بھی زیر بحث آئی، "بالخصوص غزہ اور لبنان میں فائر بندی کی مکمل ضرورت اور علاقائی سطح پر مزید جارحیت سے گریز" پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔یاد رہے کہ بحیرہ اسود یوکرین کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یوکرین اناج کی پیداوار اور برآمد کے حوالے سے دنیا کے سب سے بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم فروری 2022 میں روس کے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے یہ میدان جنگ بن چکا ہے۔