حکام نے بتایا کہ جمعرات کی رات ہندوستان کے شورش زدہ کشمیر میں جنگجوؤں نے ایک فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں دو فوجیوں سمیت کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ اس ہفتے خطے میں دوسرا حملہ ہے۔یہ حملے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حزبِ اختلاف کے اتحاد نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جہاں علیحدگی پسند جنگجو کئی عشروں سے سکیورٹی فورسز سے برسرِ پیکار ہیں اور ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔جولائی میں اس خطے میں جنگجوؤں کے دو الگ الگ حملوں میں کم از کم نو فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔حکام نے بتایا کہ جمعرات کو حملہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کی سرحد کے قریب بوٹا پتھری کے علاقے میں ہوا جس میں دو فوجی قُلی بھی ہلاک ہو گئے اور تین فوجی زخمی ہوئے۔ایک فوجی اہلکار نے نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا، "حملے کے ذمہ دار جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔۔ علاقے میں اضافی کمک بھیجی گئی ہے"۔کشمیر میں اس ہفتے ایک اور حملے میں کم از کم چھے مہاجر مزدوروں اور ایک ڈاکٹر کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا جب جنگجوؤں نے ایک سرنگ کی تعمیر کے مقام کے قریب فائرنگ کر دی۔وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں خطے میں حالیہ حملوں کو "سنگین تشویش کا معاملہ" قرار دیا۔بھارت اور پاکستان دونوں کشمیر پر مکمل دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کی حکمرانی جزوی ہے۔ 2019 میں خصوصی حیثیت کی منسوخی سے اسے دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا جو جموں و کشمیر اور لداخ کے وفاق کے زیرِ انتظام ہیں۔ اس وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔