جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم لائی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن میں ہوں.حکومت میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ قومی حکومت کی کسی تجویز کا ہمیں کوئی علم نہیں۔ 27 ویں ترمیم نہیں آنے دینگے، اگر لائی گئی تو بھرپور مزاحمت کرینگے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کا جو مسودہ فائنل ہوا. اس سے کیا کامیابی ملی خود اندازہ لگالیں۔ آئینی ترمیم کی 56 کلاز تھیں۔ اصل ڈرافٹ کچھ جب کہ جو فائنل ہوا. اس میں فرق تھا۔ اب آئینی بحران کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اصولی طور پر کسی بھی سیاستدان کے خلاف مقدمات اور جلسے جلوسوں پر تشدد، سیاسی ورکرز کی گرفتاریوں کے قائل نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اچھا وقت گزارا۔ نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خوش آمدید کہتا اور ان کے لیے دعا گو ہوں۔ نئے چیف جسٹس سے متعلق پارلیمان کا رول سامنے آگیا۔ پارلیمان کے کردار کے بعد جو سوالات اٹھتے تھے ان کا راستہ بند ہو جائے گا۔انہوں نے ایک بار پھر فروری 2024 میں ہونے والے الیکشن کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اس موقف پر قائم ہیں۔ الیکشن غلط ہوئے، دوبارہ ہونے چاہئیں، دیکھتے ہیں کہ بات کب تک چلتی ہے۔جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ عوام کے مسائل حل کرنے کیلیے وسائل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں معاشی استحکام ضروری ہے۔اس موقع پر سوال کیا گیا کہ کیا آئینی بحران یا مرضی کے فیصلے ہوں گے؟ جس پر مولانا نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر ایسا ہوا تو شدید ردعمل آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق پر چڑھائی کا تاثر ملک کو تقسیم کرنے کے برابر ہے۔ ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑانا غیر سیاسی سوچ ہے۔ ہم نے 15 ملین مارچ کیے، ایک پتہ یا گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ پُر امن احتجاج کر کے اپنا نقطہ سامنے لایا جاتا ہے، تو کوئی مضائقہ نہیں۔