صدرکے استشنٰی کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، تبدیلی روکنے کےلیےعدلیہ کے احکامات پرعمل درآمد کیا جائے،ہم حکومت کا نہیں،آئین کا ساتھ دیں گے۔ میاں محمد نوازشریف

ایوان وزیراعلٰی لاہورمیں سیلاب ذدہ علاقوں کی بحالی کےحوالےسے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ این آراو زدہ افراد کواپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ صدرکے استشنٰی کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، لیکن حکومت کی تبدیلی روکنے کے لیےعدلیہ کےاحکامات کوماننا اورپارلیمان کو خودمختاربنانا ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ وہ این آر او کے معاملے پرسپریم کورٹ،آئین اورقانون کا ساتھ دیں گے اور کسی کوجمہوریت کی آڑ میں کرپشن کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ وہ تبدیلی کیلئے ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ پریقین نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی ڈکٹیٹر کا استقبال کریں گے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو سزا سنائے جانے پر انہیں دکھ ہوا ہے، انہوں نے اس معاملے پر نہ صرف وزیراعظم کو خط لکھا بلکہ امریکی نمائندہ رچرڈ ہالبروک اور امریکی سفیر کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کیلئے کہا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انکے تجربے کے مطابق پرویز مشرف اب پاکستان واپس نہیں آئیں گے ۔ حکومت اکبر بگٹی کے قتل اور دیگر قومی جرائم پر ان کے خلاف مقدمہ درج کروا سکتی ہے۔ مسلم لیگ نون کے قائد کا کہنا تھا وہ سیلاب متاثرین کے لیے مغربی اور اسلامی ممالک کی امداد کے مشکور ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تیس ستمبر کو لاہور میں ہونے والی ڈونر کانفرنس میں بین القوامی برادری بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔ میاں نواز شریف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیلاب متاثرین کو وطن کارڈ کے اجرا میں تاخیر کودورکرے اورمتاثرہ خاندانوں کوایک لاکھ روپے کی ادائیگی کو بھی یقینی بنائے۔

ای پیپر دی نیشن