جہانگیربدرکیس کا فیصلہ احتساب عدالت کےجج سیدعلی عباس رضوی نے سنایا۔پیپلزپارٹی کےمرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیربدرکےخلاف دو ہزار دو میں بطورسابق وفاقی وزیراٹھاسی لاکھ روپےکے ناجائزاثاثے بنانے کا ریفرنس بنایا گیا تھا اوردوران تفتیش اثاثے بے نامی اداروں کے نام پرمنتقل کرنے کا الزام تھا ۔ تاہم سماعت کے دوران استغاثہ یہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا جس پراحتساب عدالت نے غیرمعقول شہادتوں کی بنیاد پرجہانگیر بدرکو بری کردیا ۔ اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیربدرنے کہا کہ انہوں نے دس سال تک قید سمیت ریاستی جبرکا سامنا کیا مگر آمر کا ساتھ دینے کی بجائے جمہوریت کے ساتھ کھڑے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جھوٹا مقدمہ بنانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ نہیں رکھتے