جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے این آراوعملدرآمد کیس کی سماعت کی، وزیرقانون نے سوئس حکام کوخط لکھنے کیلئے وزیراعظم سے ملنے والے تحریری اختیار اورجینیوا کے اٹارنی جنرل کیلئے لکھے گئے خط کا مسودہ پیش کیا، عدالت نے خط کے کچھ مندرجات پرابتدائی اعتراض کیا، جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ ملک قیوم کے خط اوراس خط کے ریفرنس نمبرمیں فرق ہے،مناسب ہوگا کہ مکمل ریفرنس نمبر لکھا جائے۔ وزیرقانون نے اس غلطی کی تصیح کرنے کی یقین دہانی کرائی،جس کے بعد مسودے کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئے سماعت میں وقفہ کردیاگیا اور ججز چیمبر میں چلے گئے، کچھ دیر بعد وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اور سینیٹر وسیم سجاد کو بھی چیمبرمیں مشاورت کیلئے بلایا گیا۔ سوا گھنٹہ بعد سماعت پھرشروع ہوئی تو وزیر قانون نے کہا کہ وہ خط کے مسودہ سے ابھرنے والے معاملات پر حکومت سے مشاورت کرینگے،انہوں نے معاملے کے حل کیلئے ایک دن کی مہلت کی استدعا کی جسے منظورکرتےہوئےسپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ماہرقانون خالد رانجھا نے کہا کہ چیمبرمیں سماعت سے شک وشبہات پیدا ہوئے، مہلت کا کسی کو فائدہ نہیں ہوگا بلکہ غلط فہمیاں پیدا ہوں گی۔ ماہرقانون ایس ایم ظفرنے کہا کہ عجیب لگ رہا ہے کہ خط کی تیاری میں ججزبھی شامل ہوگئے ہیں۔