برصغیر کی تقسیم کے بعد 1948ءمیں حیدآباد بھارت میں فوج نے مسلمانوں کا قتل عام کیا‘ رپورٹ دبا دی گئی

Sep 25, 2013

نئی دہلی/ لندن(آئی این پی+بی بی سی) بھارتی حکومت کی جانب سے 65سال تک خفیہ رکھی جانے والی ایک رپورٹ میں انکشاف گیا ہے کہ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے ایک سال بعد وسط بھارت میں ہونے والے ایک قتل عام میں ہزاروں افراد کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ،ستمبر1948میں ہونے والے قتل عام کی تفصیلات کو اب تک راز میں رکھا گیا تھا برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تقسیم کے بعد ریاست حیدر آباد کے نظام نے بھارت سے الحاق نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر اس وقت کے وزیر اعظم نہرو نے فوج کو حیدر آباد میں داخل ہونے کا حکم دیا۔اس کارروائی کو ’پولیس ایکشن‘ کہا گیا لیکن اصل میں یہ فوج کی کارروائی تھی ۔ حیدر آباد کے نظام کی فوج کو چند ہی روز میں شکست ہو گئی۔ اس کے بعد دہلی میں آگ لگانے، لوٹ مار، قتلِ عام اور جنسی زیادتیوں کی خبریں آنا شروع ہوئیں۔ وزیر اعظم نے ایک ٹیم تشکیل دی جس میں مختلف مذاہب کے افراد شامل تھے کہ وہ حیدر آباد جائیں اور تحقیقات کریں۔ اس ٹیم کی قیادت کانگریس کے رکن پنڈت سندر لال نے کی۔ اس ٹیم نے ریاست میں واقع کئی دیہات کا دورہ کیا، لیکن ان کی تشکیل کردہ رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں آئی۔ بھارتی دارالحکومت دہلی کے نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری میں رکھی گئی سندر لال رپورٹ کے مطابق ٹھوس ثبوت تھے کہ کئی موقعوں پر بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے بھی مسلمانوں کے خلاف کی گئی زیادتی میں حصہ لیا۔‘ ’ان دوروں میں ہمیں معلوم ہوا کہ کئی جگہوں پر فوجیوں نے مسلمانوں کی دکانیں اور مکانوں کو لوٹنے اور تباہ کرنے کے لیے ہندوو¿ں کی حوصلہ افزائی کی۔کئی موقعوں پر فوج نے خود مسلمانوں کو قتل کیا ’کئی دیہات اور قصبوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے مسلمان مردوں کو مکانوں سے نکالا اور اور ان کو قتل کیا۔ اس خفیہ سندر لال رپورٹ میں ہندوو¿ں کی جانب سے کی گئی بہیمانہ کارروائیوں کا احوال بھی درج کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ’ہم نے کنوﺅں میں لاشیں پڑی دیکھیں۔ کئی جگہوں پر مسلمانوں کی لاشوں کو آگ لگائی گئی اور ہم جلی ہوئی لاشیں اور کھوپڑیاں دیکھ سکتے تھے۔ سندر لال رپورٹ کے مطابق اس دوران 27 سے 40 ہزار افراد کو قتل کیا گیا۔ اس رپورٹ کے شائع نہ کرنے کے حوالے سے کوئی سرکاری موقف نہیں دیا گیا ہے۔

مزیدخبریں