کراچی (نوائے وقت نیوز) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور چرچ دھماکے کے بعد طالبان سے بات چیت کا ارادہ ترک کردیا ہے۔ امریکی میڈیا گروپ کے مطابق پشاور میں چرچ میں مہلک ترین دھماکے میں 83 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد نواز شریف نے عسکریت پسندوں کے ساتھ غیر مشروط امن مذاکرات کی منصوبہ بندی ختم کر دی، رپورٹ کے مطابق نواز شریف واضح طور پر اس صورت حال سے پریشان دکھائی دیئے انہوں نے کہا کہ ہم نے نیک نیتی سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی لیکن ا س حملے کی وجہ سے حکومت مزید پیش رفت سے قاصر ہے۔ نواز شریف کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ امن بات چیت کی راہ کی کوئی امید نہیں، رپورٹ کے مطابق جب سے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے نواز شریف کو طالبان سے مذاکرات کا اختیار دیا گیا اس وقت سے طالبان نے حملوں میں اضافہ کر دیا۔ بظاہر لگتا ہے کہ بات چیت کی تجویز نواز حکومت کی کمزوری اور فوج کے درمیان تقسیم کے طور پر لیا گیا۔ طالبان رہنما حکیم اللہ محسود نے حملوں میں تیزی کا حکم دیا اور 14 ستمبر کو انہوں نے حکومت کے سامنے 50 عسکریت پسند کمانڈروں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی کی دو شرائط رکھ دیں۔
چرچ حملے کے بعد نوازشریف نے طالبان سے مذاکرات کا ارادہ ترک کردیا: امریکی میڈیا
Sep 25, 2013