اسلام آباد+ لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پی کے اسمبلی کے ارکان استعفیٰ نہیں دینگے اور خیبر پی کے حکومت برقرار رہے گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی استعفے واپس نہیں لیں گے اور تمام ارکان سپیکر کو استعفیٰ کی تصدیق ایک ساتھ کرائیں گے۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے استعفے دینے والے 30 ارکان کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے اور آج سے تصدیقی عمل شروع ہو گا۔ 30 ارکان میں وہ 5 ارکان بھی شامل ہیں جن کے استعفے پارٹی چیئرمین کے نام ہیں، آج سے ہر روز 3 ارکان کو استعفے کی تصدیق کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کو جمعرات کو بلایا گیا ہے۔ ارکان کو طلبی کے نوٹسز ان کے عارضی اور مستقل پتوں پر بھجوائے گئے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی سربراہی کے بعد سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے گفتگو میں کہا کہ آئین کا احترام کرتے ہیں پارلیمانی پارٹی اجلاس میں سپیکر کے خطوط کو زیر غور لایا گیا فیصلہ کیا ہے کہ کوئی رکن ذاتی طورپر پیش نہیں ہوگا ہم جمہوریت کیخلاف نہیں حکومت اور سپیکر پارلیمانی روایات کی پاسداری اور احترام کریں۔ سیاسی جرگہ نے اپنا کردار ادا کیا ہے مگر حکومت اپنا کردار ادا نہیں کررہی ہے حکومت نے سیاسی جرگہ کی تجاویز پر بھی عمل نہیں کیا استعفیٰ نہ دینے والے تین ارکان کیخلاف کارروائی کرینگے۔ شاہ محمود نے کہا کہ عمران بھی ارکان کے ساتھ اسمبلی جائیں گے۔ دریں اثناء سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے کہا ہے کہ انہیں سیکرٹری اسمبلی کے ذریعے تحریک انصاف کے 29 ارکان اسمبلی کے استعفے موصول ہوئے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 64 کی شق (1)کے تحت کوئی بھی رکن اسمبلی سپیکر کے نام اپنے ہاتھ سے لکھ کر دینے کے بعد اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے سکتا ہے، پنجاب اسمبلی کے قواعد وانضبا ط کار مجریہ 1997کے قاعدہ 35 کی شق (2-B) اور سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اگر کوئی ممبر سپیکر کے سامنے خود پیش ہونے کے علاوہ دیگر ذرائع سے سپیکر کو استعفیٰ پیش کرتا ہے تو سپیکر کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تئیں یہ اطمینان کرے کہ رکن اسمبلی نے استعفیٰ رضاکارانہ طور پر اور بغیر کسی دبائو کے دیا۔ اسمبلی چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ اس بات کا بھی تعین کرنا ہے کہ پیش کردہ استعفیٰ اصلی ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قواعد و ضوابط پر عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے استعفیٰ جمع کرانے والے ارکان اسمبلی کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے لہٰذا چار اراکین اسمبلی وحید اصغر ڈوگر، نبیلہ حاکم علی خاں، راجہ راشد حفیظ اور ملک تیمور مسعود کو 29 ستمبر کو سپیکر نے اسمبلی چیمبر میں طلب کیا ہے اس سلسلہ میں استعفیٰ دینے والے دیگر ارکان اسمبلی کو بھی باری باری طلب کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے راجہ راشد حفیظ نے بھی تصدیق کی ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے استعفوں پر دستخطوں کی تصدیق کیلئے انہیں 29 ستمبر کو پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں بلایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپیکر کو تمام ارکان کو ایک ساتھ بلانا چاہئے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے خط کے ذریعے مطالبہ کیا تھا کہ سپیکر پی ٹی آئی ارکان سے مرحلہ وار ملاقاتوں کی بجائے ایک ساتھ ملاقات کرکے استعفوں کے بارے میں تصدیق کریں۔ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے اعلان سے تاثر پیدا ہورہا ہے کہ وہ بعض ارکان کو مستعفی ہونے سے روکنے کی کوشش کریں گے۔ دریں اثناء اسمبلی سیکرٹریٹ نے تحریک انصاف کے رہنمائوں شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی خط لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان استعفوں کی تصدیق کیلئے انفرادی طور پر سپیکر چیمبر میں آئیں۔ قومی اسمبلی قواعد کے تحت استعفے دینے والے رکن کو سپیکر کے روبرو پیش ہونا اور مطمئن کرنا لازمی ہے۔ ارکان تصدیق کریں کہ استعفے پر دستخط اصلی ہیں اور بغیر دبائو استعفیٰ دیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے استعفوں کی تصدیق کیلئے تحریک انصاف کے ارکان کے اکٹھے آنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر عارف علوی کو خطوط ارسال کردیئے کہ تمام ارکان انفرادی طور پر سپیکر چیمبر میں تصدیق کیلئے آئیں۔
استعفے واپس لیں گے نہ الگ الگ پیش ہونگے: تحریک انصاف‘ انفرادی تصدیق ضروری ہے: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا جوابی خط
Sep 25, 2014