سعودی عرب نے حادثات روکنے کیلئے جمرات کی توسیع کر کے 5 منزلہ راستہ بنا دیا تھا

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) منیٰ میں جمرات (شیطان) کو کنکریاں مارتے ہوئے بھگدڑ سے 700 سے زائد افراد کی شہادت اب تک اس نوعیت کا بڑا واقعہ ہے۔ سعودی حکومت نے کنکریاں مارتے ہوئے بھگدڑ سے ہلاکتوں کے واقعات کو روکنے کےلئے جمرات کی توسیع کی تھی اور 5 منزلہ راستہ بنایا جس میں بیسمنٹ اس کے علاوہ ہے 2014ءمیں جمرات ڈبل سٹوری تھا جس کو اب 5 منزلہ کر دیا گیا ہے لیکن حجاج کی جانب سے شیطان کو کنکریاں مارنے میں جلد بازی سے ہلاکتوں کے واقعات ہو رہے ہیں۔ 2 جولائی 1990ءمیں منیٰ کی طرف جانے والی طویل سرنگ کے حادثہ میں 1426 حجاج جاں بحق ہو گئے تھے۔ 1970ءسے 1990ءتک حادثات آتشزدگی‘ مظاہروں بھگدڑ میں مجموعی طورپر 3 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے ان افراد میں 1990ءمیں سرنگ کے واقعہ میں ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ 1997ءمیں منیٰ میں خیموں میں آتشزدگی سے 343 حجاج جاں بحق ہو گئے۔ 1994ءمیں جمرات میں بھگدڑ سے 270 افراد جاں بحق ہوئے۔ فروری 2004ءمیں 244‘ 2006ءمیں 360 جاں بحق ہوئے۔ 1998ءمیں 180 حجاج اور 2006ءمیں جمرات کے مشرقی پل کے دروازے پر واقعہ 362 افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے حکومت سعودی عرب نے جمرات کا پانچ منزلہ راستہ تعمیر کر کے ہر راستے سے ایک گھنٹہ میں ایک لاکھ حجاج کے گزرنے کی گنجائش بنائی ہے۔ ایک لاکھ سکیورٹی اہلکار حجاج کرام کی حفاظت کےلئے تعینات کئے گئے۔ سعودی عرب کی طرف سے کئے گئے بہترین انتظامات کے باوجود بدنظمی کا واقعہ حجاج کی جانب سے عجلت میں کنکریاں مارنے سے پیش آیا حجاج کےلئے آمدو رفت کے راستوں کا تعین کیا گیا ہے۔
بڑا سانحہ

ای پیپر دی نیشن