تارکین کو یورپ جانے کیلئے لاشوں پر چلنا پڑ گیا ، ایک ہی رات میں 80 بچے دنیا سے رخصت

استنبول(آن لائن) یورپ کا رخ کرنے والے تارکین کا مسئلہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ، یورپ پہنچنے کے سلسلے میں کتنی ہی مائیں اپنی گود اجاڑ چکی ، درجنوں بچے دنیا سے رخصت ہوگئے۔ایلان کردی کی ساحل سے لاش برآمد ہونے کے بعد یورپی ممالک نے ہوش کے ناخن لیے مگر ابھی بھی صورتحال گمبھیر رخ اختیار کرتی جا رہی ہے۔عالمی نیوز چینل کے فوٹو گرافر نے رات کی تاریکی میں ساحل سمندر سے یورپ کیلئے روانہ ہونے والے خاندانوں کے کئی چشم و چراغ ساحل پر اوندھے منہ لیٹے ہوئے دکھائے۔ اندازے کے مطابق ایک رات میں 80 سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے گئے جن کیلئے ایک قبرستان بنانا پڑ گیا۔ساحل سمندر پر اوندھے منہ لیٹے یہ بچے اپنی بے بسی کی کہانی چیخ چیخ کر سنا رہے ہیں کہ کس طرح ان کو سمندر کی بے رحم موجوں کے سپرد کر دیا گیا۔یورپ روانہ ہونے والے تارکین میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ، ایک عالمی سروے کے مطابق ہر پانچ پناہ گزینوں میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد ایک ہے ، یعنی ہر پانچ تارکین وطن میں صرف ایک شامی باشندہ ہے۔پناہ گزینوں کے بگڑتے ہوئے حالات سے دیگر ممالک کے لوگ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں اور شامی پناہ گزینوں کے ساتھ بڑی تعداد دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہے جو کہ کسی نہ کسی صورت یورپ منتقل ہونا چاہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن