ملک میں جمہوریت کے قیام کو تقریباً 8سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔موجودہ حکومت سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی آئینی مدت مکمل کی۔ جب ہم ان آٹھ سالوں کے سیاسی دور پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ ملک میں جمہوریت ہونے کے باوجود مجموعی طور پر عوام کی بہتری کی بجائے ابتری اور مشکلات میں اضافہ ہو اہے۔ آخر ایسا کیوں ہے؟؟؟ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہماری سیاسی پارٹیوں کے اپنے اندر جمہوری نظام رائج نہیں۔ کیونکہ یہ پارٹیاں بڑے بڑے جاگیرداروں اور دولت مند افراد جن کی بیرون ملک کمپنیاں ہیں (PANAMA) کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہیں اور وہ آئےن میں دی ہوئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔مثلا ً ہر سال الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ماسوائے چند سیاسی پارٹیوں کے بہت بڑی تعداد اپنے مالی اثاثوں کی تفصیلات قانون کے مطابق اور وقت مقررہ پر جمع نہیں کرواتیں اسی طرح سیاستدان بھی اپنے اثاثوں اور جائیداد کی تفصیلات وقت پر الیکشن کمیشن کو نہیں دیتے۔ اس سال صرف 8سیاسی پارٹیوں نے مقررہ تاریخ 29اگست 2016تک ان احکامات پر عمل کیا۔ جن میں کوئی ”بڑی“ سیاسی جماعت شامل نہیں تھی۔قانون کے مطابق تمام سیاسی پارٹیوں کو آمدنی ، اخراجات، آمدن کے ذرائع اپنے اثاثے اور قرضوں کی مکمل تفصیلCHARTERED ACCOUNTANT کے سر ٹیفیکٹ کے ساتھ جمع کروانا POLITICAL PARTIES ORDER & RULES کے مطابق لازمی ہے لیکن اس قانون پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ قانون کے مطابق تمام سیاسی پارٹیوں میں الیکشن کروانا قانونی ضرورت ہے لیکن یہ کبھی نہیں ہوتا۔ مزید برآں کوئی سیاسی پارٹی اپنے فنڈز کا Audit نہیں کرواتی اور نہ ہی اپنی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات مہیا کرتی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ ایف بی آر اور الیکشن کمیشن نے اس قانون کی پابندی کے لےے کبھی کوشش بھی نہیں کی۔
POLICTICAL PARTIES RULES 4,2002 کی رو سے ہر سیاسی پارٹی کو اپنے اکاونٹ فارم نمبر1 کے مطابق MAINTAIN کرنے کی پابندی ہے۔ اس دستاویز میں آمدنی ، اخراجات اور آمدنی کے ذرائع ظاہر کئے جانے کے احکامات ہیں اور یہ مالی سال کے اختتام کے 60دنوں میں (جون، جولائی) الیکشن کمیشن کو بھیجے جانے چائےں ۔ نیز اس کے ساتھ چارٹرڈ اکاونیٹنٹ کے آڈٹ کا سر ٹیفیکیٹ جس پر ہر پارٹی لیڈر کے دستخط ہوں بھی جمع کروانا لازمی ہے۔ اس دستاویز میں پارٹی کے سربراہ کیلئے اس امر کی تصدیق کرنا لازمی ہے کہ پارٹی نے غیر قانونی ذرائع سے پیسہ حاصل نہیں کیا اور جو مالی تفصیلات جمع کروائی گئی ہیں وہ مکمل طور پر درست ہیں۔ صرف چند سیاسی پارٹیوں کے علاوہ اس قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا اور الیکشن کمیشن مکمل خاموشی اختیار کئے رکھتا ہے۔ ابھی تک کسی پارٹی کے خلاف اس سلسلے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔ REPRESENTATION OF PEOPLE ACT OF 1976 کے سیکشن 24A اور25A سینٹ الیکشن ایکٹ 1975 کی رو سے منتخب ارکان پر یہ لازم ہے کہ وہ مالی سال کے اختتام پر اپنی آمدن اور LIABILITIES یعنی قرض کی رقم کی ادائیگی کی تفصیل جمع کروائےں ۔ بصورتِ دیگر اس کو نااہل قرار دے دےا جائے گا۔ دکھاوے کے لیے الیکشن کمیشن چند سیاستدانوں کو معطل کر دیتی ہے مگرآج تک کبھی کسی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ دراصل ”نورا کشتی“ ہے۔ علاوہ ازیں سیاسی لیڈرز کی طرف سے مالی معاملات کی جو تفصیلات مہیا کی جاتی ہیں اُن کی تصدیق کے لےے کوئی حکمتِ عملی موجود نہیں ہے۔ کیونکہ الیکشن کمیشن اور ایف بی آر اس سلسلے میں قطعی کوئی کارروائی نہیں کرتے اس طرح نیب کا ادارہ بھی کبھی کوئی کارروائی نہیں کرتا۔ سیاستدانوں کی طرف سے TAX RETURN جمع کروائی جاتی ہے اُس میں آمدن کا ذریعہ صرف اُن کی تنخواہ ظاہر کی جاتی ہے۔لیکن یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں کہ ہمارے سیاست دان بڑے بڑے محلوںمیں رہتے ہیں ۔ کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اُن کے زیرِ استعمال ہیں اور ان کی بیرون ملک بڑی مہنگی جائیدادیں ہیں اس کی واضح مثال ”پانامہ لیکس“ کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ جب کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز (CBDT) سیاسی پارٹیوں کی طرف سے جمع کرائے ہوئے مالی گوشواروں کی سختی سے جانچ پڑتال کرتی ہے ۔ مگر ہمارے ملک میں الیکشن کمیشن نیب اور ایف بی آر کبھی کارروائی نہیں کرتے ۔ کیوں؟ قارئےن! پاکستان میں گو جمہوریت بحال ہو چکی ہے مگر اس کے ثمرات و فوائد عوام تک نہیں پہنچ سکے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ آئےن کے حوالے سے سیاسی پارٹیوں اور سیاست دانوں پر جو قانونی پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ اُن کی پاسدار ی نہیں کرتے نیز ملک کے وہ ادارے جن کو ان CHECKS & BALANCES کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی یعنی NAB, FBR اور ECP وہ مکمل طورپر جانبدار ہیں۔ کیوں!!!
دنیا کے تمام جمہوری ممالک میں سیاسی پارٹیاں NON- PROFIT ORGANIZATIONS کے طور پر کام کرتی ہیں اور عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سیاسی پارٹیوں کے مالی معاملات کی جب چاہیں جانچ پڑتال کر سکتے ہیں ۔ باالفاظ دیگر عوام کی سیاست میں مکمل شمولیت ایک جمہوری نظام کی کامیابی کے لےے ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں جو نام نہاد جمہوریت قائم ہے و ہ دراصل ڈکٹیٹر شپ ہے جس پر صرف جمہوریت کا لیبل لگا ہوا ہے۔ یہ شعر ہمارے حسب حال ہے....
ہے ملک کا نظام آمروں کے ہاتھ میں
دیکھنے میں ہے جمہوریت کی تختی لگی ہوئی
” ہے ملک کا نظام آمروں کے ہاتھ میں“
Sep 25, 2016