دمشق/ ماسکو (بی بی سی + اے ایف پی + رائٹرز) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ شام میں جنگ کے خاتمے کیلئے روس اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی حفاظت ضروری ہے کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہی۔ روسی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب شام میں جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ چکا ہے۔ سرگئی لاوروف نے باغیوں کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی۔ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اگر النصرہ فرنٹ سے منسلک شدت پسندوں کے ٹھکانوں کا پتہ لگ جائے تو جنگ بندی ممکن ہو گی اور متاثرین تک امداد پہنچانا بھی ممکن ہو سکے گا۔ اپوزیشن خود کو نصرہ فرنٹ سے الگ کرے۔اب یہ ضروری ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو ٹوٹنے سے بچایا جائے۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی ہے اور شام کے مسئلے پر اختلافات کو کرنے میں’’تھوڑی بہت‘‘ پیش رفت بھی ہوئی ہے جبکہ حلب میں ہی شامی فوج کے باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں حملوں میں مزید 32 افراد مارے گئے۔ ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ متعدد عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ 20 لاکھ افراد پانی سے محروم ہیں۔ عینی شاہد نذیر نے کہا ہم باب النصراب میں رہتے ہیں۔ گھر میں تھے‘ جب میزائل سڑک پر گرا‘ بچے کے سر میں ٹکڑا لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ صدربشارالاسد کی حامی افواج نے حلب میں باغیوں کے ایک اہم گڑھ ’’ہندرات کیمپ‘‘ پر قبضہ کر لیا ہے۔ یونیسیف کے مطابق جمعے کو ہونے والی بمباری کے باعث باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں پانی فراہم کرنے والے پمپ سٹیشن کی مرمت نہیں کی جا سکی۔ دوسرا پمپ بند ہے۔ ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جسٹن فورتھسائٹ کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے حلب آہستہ آہستہ مر رہا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے۔ تازہ ترین غیرانسانی حرکت یہاں بمباری اور لوگوں کا پانی بند کرنا ہے۔