فیصل آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی+ خبرنگار) واسا کو کئی روز سے متواتر شکایات کے باوجود ازالہ نہ ہونے پر رشید آباد میں سیوریج کے بند گٹر کو کھولنے کی کوشش میں دو سگے بھائیوں سمیت تین افراد جان کی بازی ہار گئے چوتھے کی حالت نازک بتائی جاتی ہے‘ اہل علاقہ اور ورثاء نے نعشوں کے ہمراہ واسا کے خلاف شدید احتجاج کیا اور واسا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔ وزیراعلیٰ کا ورثاء سے اظہار تعزیت۔ تفصیلات کے مطابق رشید آباد میں سیوریج کا گٹر کافی دنوں سے بند تھا جس سے گلیوں اور بازاروں میں گٹروں کا غلیظ ترین پانی کھڑا تھا‘ واسا کے عملے نے متعدد بار اطلاع کی جانے کے باوجود اس جانب توجہ نہ دی‘ اس صورتحال پر اسی علاقے کا رہائشی شہزاد علی مغل ولد شوکت علی گٹر کو کھولنے کیلئے اندر گیا لیکن کافی دیر تک جب وہ واپس نہ آیا تو اسکا حقیقی بھائی اعجاز علی مغل بھی گٹر کے اندر گیا لیکن وہ بھی باہر نہ آ سکا جس پر مزید وہ دو افراد اشفاق ولد یوسف‘ مظہر علی ولد صادق بھی گٹر کے اندر گھس گئے‘ گٹر کی زہریلی گیس سے یہ چاروں کے بیہوش ہو گئے تو موقع پر موجود لوگوں نے شور مچا دیا‘ اطلاع ملنے پر 1122کا عملہ موقع پر پہنچ گیا، ان چاروں کو باہر نکالا‘ ان میں سے دو سگے بھائی شہزاد علی اور اعجاز علی جان کی بازی ہار چکے تھے جبکہ 2 نوجوانوں اشفاق اور مظہر کو الائیڈ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر اشفاق بھی جان کی بازی ہار گیا جبکہ مظہر علی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے‘ ڈاکٹرز کے مطابق ان کی تینوں کی موت زہریلی گیس کی وجہ سے واقع ہوئی جبکہ واسا نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے روایتی انداز میں سارا وقوعہ ہی تبدیل کر دیا اور ترجمان واسا نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ منیجنگ ڈائریکٹر واسا کے حکم پر رشید آباد سدھو پورہ کے علاقے میں گزشتہ رات غیر قانونی سیوریج کنکشن کرنے کی کوشش رکوانے میں ناکامی پر فوری طور پر تین اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشن محمد خالد خاں ، سب انجینئر محمد ارسلان اور سپروائزر عبدالغفور پر محکمانہ غفلت کا الزام لگایا گیا کہ وہ اپنے متعلقہ ایریا میں غیر قانونی سیوریج کنکشن کرنے کی کوشش کو رکوانے میں ناکام رہے جس سے تین قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ واسا ترجمان کی کہانی کے مطابق رات گئے 2 بجے کے دوران رشید آباد سدھو پورہ کے علاقے میں چند لوگوں نے واساحکام کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر ازخود سیوریج کی دو لائنوں کو مین ہول کا ڈھکن اٹھا کر 18 فٹ کی گہرائی میںکنکشن کرنے کی کوشش میں ہلاکتیں ہوئیں جبکہ مظاہرین نے واسا کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کئی روز سے علاقے کو سیوریج کے مسائل کا سامنا تھا جس کیلئے واسا کو شکایات بھی کی جا رہی تھیں مگر مسائل کا ازالہ نہ ہونے پر یہ افراد مجبوراً سیوریج لائن صاف کرنے اترے اور ان کی موت واقع ہو گئی‘ اہل علاقہ اور ورثاء نعشیں اٹھا کر مسلسل احتجاج کرتے رہے جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر انصاف کی یقین دہانی کروائی اور مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔ مزید برآں ڈویژنل کمشنر کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈکوارٹر آفتاب احمد، ایس ایس پی آپریشن رانا محمد معصوم اور اے سی سٹی احمر سہیل پر مشتمل واقعہ کی انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے فیصل آباد کے علاقے میں مین ہول کی صفائی کے دوران دم گھٹنے کے باعث 3افرادکے جاںبحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہدایت کی کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے شحض کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
فیصل آباد :گٹر کھولنے کے دوران دم گھٹنے سے 2 بھائیوں سمیت 3 افراد جاں بحق
Sep 25, 2017