لاہور/ اسلام آباد/ لندن (عارف چودھری+ خبرنگار+ وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف آج پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔ وہ کل احتساب عدالت میں پیش ہونگے۔ ان کی واپسی کا فیصلہ لندن میں دو دن مسلسل ہونیوالی ملاقاتوں میں کیا گیا۔ ملاقاتوں میں نیویارک سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد لندن پہنچنے والے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر خارجہ خواجہ آصف، مریم نواز شریف اور دیگر قیادت نے شرکت کی۔ باخبر ذرائع کے مطابق وطن واپسی کا حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی گزشتہ روز میاں نواز شریف سے ہونیوالی ملاقات میں کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے نواز شریف کی وطن واپسی کی تصدیق کی ہے۔ نواز شریف واپسی پر لیگی رہنماﺅں کا اہم اجلاس بلائیں گے جس میں آئندہ کی حکمت عملی، سیاسی صورتحال پر مشاورت، نیب عدالتوں میں پیشی کے حوالے سے فیصلے اور آئینی مشاورت کریں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی 7 روزہ دورے کے بعد واپس پہنچ گئے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی ان کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم کی واپسی روانگی سے قبل لندن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی اہم بیٹھک ہوئی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے نواز شریف کو پاکستان میں ملاقاتوں سے آگاہ کیا۔ نواز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پاکستان آ کر ریفرنسز کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس بات کی تصدیق خود وزیرِاعظم عباسی نے بھی کی۔ اسحاق ڈار نے اس سلسلے میں اپنے وکیل کو بھی ہدایات دی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا اسحاق ڈار ملک میں تمام صورتحال کا سامنا کریں گے۔ افغانستان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان ہم پر الزام تراشی کرتا رہتا ہے ہم اس کا جواب نہیں دیتے لیکن ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔ انتخابی اصلاحات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سینٹ سے انتخابی اصلاحات کا بل منظور ہونے کے بعد امید ہے کہ قومی اسمبلی سے بھی بل منظور کرا لیں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس پر آج جب کہ شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز کی سماعت کل (منگل کو) ہو گی، عدالت نے وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کر رکھے ہیں، چار وں ریفرنسز میں تمام چھ ملزمان کی مسلسل عدم پیشی پر احتساب عدالت اسلام آباد سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوسکتے ہیں۔ جج محمد بشیر خان کی عدالت نے وزیر خزانہ کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے اور شخصی ضمانت پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر اگر وزیر خزانہ پیش نہ ہوئے تو پھر عدالت ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرے گی، دو ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نوازشریف، حسین نواز اور حسن نواز جبکہ ایک ریفرنس میں شریف خاندان کی ان تینوں اہم شخصیات سمیت مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف اپنی ذات نہیں 20 کروڑ عوام کی جنگ لڑنے آ رہے ہیں۔ ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف جانتے ہیں انہیں احتساب نہیں کسی اور چیز کا سامنا ہے۔ نواز شریف اسی لئے وطن واپس آ رہے ہیں تبدیلی کیلئے چیلنج دینا پھر قیمت ادا کرنا جرات، بہادری کا کام ہے، خوشی سے قیمت ادا کرنے کی ہمت ہر شخص میں نہیں ہوتی۔ حسین نواز نے کہا ہے کہ والدہ کی طبیعت کافی ناساز ہے، والد کیلئے لندن میں رہنا انتہائی ضروری ہے لیکن نواز شریف 26 ستمبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، والد یہ تاثر قائم نہیں کرنا چاہتے کہ عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتے۔ لندن ائرپورٹ پر روانگی کے وقت سابق وزیراعظم نوازشریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی، کبھی عوام کا پیسہ نہیں کھایا۔ بار بار کہا کہ کرپشن، کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں تھا، بات پانامہ کی تھی سزا اقامہ پر کیوں دی گئی۔ یہ کیسا احتساب ہو رہا ہے۔ ہم پر کرپشن یا کمیشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ فیصلہ بھی انہوں نے دیا، اپیل بھی انہوں نے سنی اور نگران جج بھی وہی ہیں یہ کیسا انصاف ہے۔ ریفرنس پیسے کھانے کے ہوتے ہیں یا ٹھیکے میں پیسہ کھایا ہوتا۔ میں لندن اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے آیا تھا۔ ایسا ارادہ نہیں تھا کہ لندن بیٹھا رہوں گا اور واپس نہیں جا¶ں گا۔ مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعظم کے شاندار استقبال کی تیاریاں کرلی ہیں۔ وہ آج صبح 7:45 بجے پی کے 786 کے ذریعے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف کی واپسی سے قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی اچانک وطن واپسی کے اعلان کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کی پولیس نے ہنگامی بنیادوں پر سکیورٹی انتظامات کر لئے۔ ائرپورٹ پر ان کے استقبال کیلئے پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کی متوقع طور پر زیادہ تعداد میں آمد کے پیش نظر پولیس کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں۔سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر خصوصی سیکیورٹی پلان مرتب کیا جائیگا، جوڈیشل کمپلیکس جی الیون اور احتساب عدالت کی سیکیورٹی رینجرز کے سپرد کردی جائیگی، جوڈیشل کمپلیکس میں سیاسی کارکنوں کے داخلے پر پابندی ہو گی۔
واپسی