اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی خالی ہونے والی 52 نشستوں پر آئندہ سال ہونے والے انتخابات کے بعد سینٹ کی ہیئت ترکیبی تبدیل ہوجائیگی۔ مسلم لیگ (ن) ایک بڑی جماعت بن کر ابھرے گی جبکہ (ق) لیگسمیت کچھ جماعتوں کی سینٹ میں نمائندگی ختم ہوجائیگی تاہم سینٹ کے آئندہ چیئرمین کے انتخاب کیلئے حکومت اور اپوزیشن کی کسی جماعت کو فیصلہ کن اکثریت حاصل نہیں ہوگی۔ مختلف پارلیمانی گروپ ملکر نیا چیئرمین منتخب کرسکتے ہیں۔ موجودہ چیئرمین میا ں رضا ربانی کو دوبارہ چیئرمین بنائے جانے کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز کے سب سے زیادہ 18 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔ ق لیگ کے ایوان میں موجود چاروں سینیٹر بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے 9 سینیٹرز اپنی مدت پوری کرکے سبکدوش ہوجائیں گے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی، سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن سمیت پیپلز پارٹی کے سینٹ میں 26 میں سے 18 سینیٹرز سبکدوش ہوجائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار، سردار یعقوب خان ناصر، سردار ذوالفقار کھوسہ سمیت 8 سینیٹر مارچ 2018ء میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ایوان میں دو سینیٹر موجود ہیں جو دونوں ہی سبکدوش ہو جائیں گے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے پانچ میں سے تین، متحدہ قومی موومنٹ کے 8 میں سے 4، پی ٹی آئی کے 7 میں سے ایک سینیٹر آئندہ سال مارچ میں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد سبکدوش ہو جائیگا۔ مسلم لیگ فنکشنل کا ایوان میں ایک سینیٹر موجود ہے جو مارچ 2018ء میں سبکدوش ہو جائیگا۔ جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایوان میں موجود سینیٹروں میں سے کوئی بھی ریٹائر نہیں ہوگا جبکہ ان جماعتوں کو سینٹ میں مزید نمائندگی ملنے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2، بلوچستان سے 4 اور کے پی کے سے ایک یا دو سینیٹر منتخب کرانے میں کامیابی کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ سے 7 سینیٹرز منتخب کرا سکتی ہے۔ تحریک انصاف خیبر پی کے سے 6، جماعت اسلامی ایک سینیٹر منتخب کرانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام ف بھی ایک ایک نشست حاصل کر سکتی ہے۔ ایم کیو ایم سندھ سے 4 نئے سینیٹرز منتخب کرانے کی پوزیشن میں ہے۔
آئندہ سال 52 نشستوں پر انتخابات کے بعد سینٹ کی ہئیت ترکیبی تبدیل ہوجائیگی
Sep 25, 2017