کراچی (اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلیٰ سندھ نے آب رسانی کے منصوبے K-4 حوالے سے تحقیقات کا حکم دے دیا۔وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے ڈپٹی سیکرٹری کوآرڈینشن کی جانب سے چیف سیکر یٹری کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ K-4 میں ہونے والی تیکنیکی خامیوں کی نشاندہی کرکے اس کے ذمہ داروں کا تعین کریں۔خط کے مطابق K-4 کا پی سی ون بناتے وقت اس میں اہم اور ضروری چیزوں کو شامل نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق اس تحقیقات کا مقصد اپنے من پسند افسران کواس خفت اور ممکنہ کارروائی سے بچانا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ نو ماہ میںK-4منصوبہ کی تعمیر ایک فیصدبھی آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ میگا پروجیکٹ کا تجربہ نہ رکھنے والے نان ٹیکنیکل ،نان انجینئرز افسران کی ناقص کارکرد گی کے باعث سندھ حکومت کو وزیرِاعظم عمران خان کے ساتھ میٹنگ کے دورا ن بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کے ایم ڈی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن نے وزیرِاعلی سندھ کو ایک بریفنگ کے دوران K-IV منصوبہ کے کنسلٹنٹ عثمانی اینڈکمپنی کی خراب کارکردگی کے بارے میں ایک رپورٹ بھی پیش کی۔ جس میں واٹر بورڈ کے شعبہ منصوبہ بندی کے سابق ذمہ دارڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرمشکور الحسنین اور سندھ حکومت کے پلانگ ڈیپاڑٹمنٹ کی نا اہلی ظاہر کی گئی تھی۔ جس پر وزیرِاعلی سندھ نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی بڑے منصوبے کا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے پراجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن مکمل طور پر K-4 جیسے عظیم منصوبے کو آگے بڑھانے میں کامیا ب نہیں ہوسکے ہیں اورتعمیراتی کام میں کسی قسم کی تیزی لانے میں ناکام رہے۔
کے فور منصوبہ