اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت تشکیل دینے اور اتفاق رائے سے اس پر دستخط کرنے کی پیش کش کی اور کہا پوری قوم کو علم ہے موجودہ حکومت عوام کے ووٹوں سے نہیں بلکہ عام انتخابات میں دھاندلی کی پیدا وار ہے۔ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جو پارلیمانی کمشن بنایا گیا ہے اس کی تحسین کرتے ہیں، ایوان میں 2018 کے انتخابات کے نتائج کو دوام بخشنے کے لئے نہیں بلکہ جمہوریت کے فروغ اور اس کی شمع کو جلائے رکھنے کے لئے آئے، حزب اختلاف دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے کمشن کے ساتھ پورا تعاون کرے گی، توقع رکھتے ہیں کہ کمشن کی رپورٹ مکمل کرنے کے بعد عوام کے سامنے لائی جائے گی۔ عام انتخابات میں الف لیلوی داستانیں سنا کر ہوائی قلعے تعمیر کیے گئے، سبز باغ دکھائے گئے، آج تبدیلی کے لئے جن لوگوں نے ووٹ دیا تھا وہ پریشان ہیں، نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے ملک میں میرٹ اور صرف میرٹ قائم کرنے کا نعرہ لگایا تھا مگر آج شومئی قسمت سے ذاتی دوستوں ،خدمت گار ، امپورٹڈ اور درآمد کردہ مشیر ہی ہر طرف نظر آ رہے ہیں۔ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی، ان کے ساتھ کوئی ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، چین کے وزیر خارجہ کا بے رخی کے ساتھ استقبال کیا گیا، غریب کا رونا رویا گیا مگر کسی کو توقع نہیں تھی عوام دشمن منی بجٹ لے کر آ جائیں گے، بجلی گیس کے نرخ بڑھا دیئے گئے، مسلم لیگ ن نے پانچ سال میں گیس کی قیمت نہیں بڑھائی تھی، غریب کسانوں کو مراعات دی تھیں، گیس کی قیمت جتنی بڑھے گی، پیداوار اتنی ہی مہنگی ہو جائے گی، ٹریڈ کا خسارہ بڑھے گا، روپے کو مزید سستا کرنا پڑ جائے گا، گیس کی قیمت میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔ 2013 میں جب مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تھی تو ہر طرف لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی تھی مگر میاں نواز شریف کی حکومت نے سیاسی عزم کے ساتھ فیصلہ کیا، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی قربانیوں کے نتیجے میں آج ملک سے دہشتگردی کا کافی حد تک خاتمہ ہو چکا ہے، حکومت اچھا کام کرے گی تو تعریف کریں گے، مسلم لیگ ن نے ٹیکس گھٹائے تھے جو منی بجٹ میں بڑھا دیئے گئے، 183 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا دیئے جس میں سے 70 ارب روپے کے ٹیکس بالواسطہ ہیں، عمران خان ہمیشہ بد عنوانی منی لانڈرنگ، بھتہ خوروں، لینڈ مافیا اور ٹیکس چوری کے خلاف باتیں کیا کرتے تھے لیکن یہ کتنا سنگین مذاق ہے موجودہ ٹیکس دہندگان پر ہی بوجھ کو بڑھا دیا گیا، نئی ٹیکس بیس کا کوئی اتا پتہ نہیں، ہماری حکومت نے نان فائلرز کا ناطقہ بند کیا تھا، لیکن موجودہ حکومت نے ٹیکس چوروں کا راستہ کھول دیا، اب نان فائلرز گھنگرو ڈال کر پراپرٹی اور گاڑی خرید سکتے ہیں، یہ نئے پاکستان کی تبدیلی ہے۔ ایمانداری ہار گئی اور بے ایمانی جیت گئی، پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ دو سو ارب ڈالر لے کر آئیں گے، میں نے منی بجٹ کو بڑی گہری نظر سے دیکھا مجھے تو ایک ڈالر بھی نہیں ملا، 8 ہزار ارب روپے ریونیو کا ہدف ہے تو ٹیکس بیس کو بڑھانا ہو گا، ہم کب تک کشکول لے کر باہر کے ممالک میں جاتے رہےں گے، 2013 میں گردشی قرضہ پانچ سو تین ارب روپے تھا اور بجلی کی پیداوار 13 ہزار میگاواٹ تھی، جب اکتیس مئی 2018 کو مسلم لیگ کی حکومت گئی تو گردشی قرضہ 496 ارب تھا لیکن بجلی کی پیداوار 21 ہزار میگاواٹ ہو چکی تھی۔ منی بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کو 575 ارب روپے کر دیا گیا، سی پیک کے منصوبوں پر بھی کٹ لگایا گیا ہے، یہ 30 فیصد کٹوتی ہے۔ اس سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے، کالا باغ ڈیم صوبوں میں اتفاق رائے کے بغیر نہیں بن سکتا۔ اس سے اتفاق رائے حاصل کیے بغیر کالا باغ ڈیم کو چھیڑنا فیڈریشن کے ساتھ ظلم ہو گا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 122 ارب روپے خرچ کیے، 23 ارب روپے موجودہ بجٹ میں بھی رکھے گئے۔ حکومت سے کہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اچھی بات ہے لیکن جلد بازی نہ دکھائیں، کشمیر کی وادی شہیدوں کے خون سے سرخ ہے، بھارتی سیکورٹی فورسز کی چیرہ دستیوں کی انتہا ہو چکی ہے۔ آئی این پی کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ عوام پر منی بجٹ کی صورت میں مہنگائی کا بم گرایا گیا۔ اسد عمر نے نان ٹیکس فائلرز کی چاندی کرا دی۔ تمام جماعتیں ملکی مفاد میں میثاق معیشت پر دستخط کریں تاکہ کوئی بھی حکومت آئے یا جائے لیکن میثاق معیشت پرکوئی سمجھوتہ نہ ہو‘ یہ ملک کے مفاد میں ہے۔ این این آئی کے مطابق شہباز شریف نے وزیر خزانہ اسد عمر سے مطالبہ کیا وہ ایوان کو دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے جمع ہونے والے فنڈز کی تفصیلات سے آگاہ کریں اور اس میں آٹھ بھینسیں بھی شامل کر لیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے کہا کالاباغ ڈیم پارلیمنٹ اور چاروں صوبوں کے اتفاق کے بغیر نہیں بن سکتا۔ سی پیک پاکستان کی ترقی کا عظیم منصوبہ سی پیک کو کہیں نہیں جانے دیں گے ہم اس کے راستے میںدیوار چین کی طرح کھڑے ہوںگے۔ مجھے اسد عمر سے یہ توقع نہیں تھی اس طرح کا عوام دشمن بجٹ لائیں گے۔ غریب عوام پر ٹیکس بڑھانا ان کے بچوں پر ظلم کی بات ہے۔ یہ حکومت خوش قسمت ہے اسے ورثے میں کوئی بحران نہیں ملا۔ منی بجٹ پر نان فائلر خوشیاں منا رہے ہیں۔ اسد عمر نے نان ٹیکس فائلرز کی چاندی کرا دی۔
شہباز شریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مےاں شہباز شرےف کی تقرےر کا جواب دےتے ہوئے قومی اسمبلی میں ٹیکس چوروں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا اپنے حصے کا ٹیکس دینا شروع کر دیں،یہ نہ سمجھنا گزشتہ حکومت کی طرح ہم صرف تقریریں کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے اور انہیں پکڑیں گے،منی بجٹ میں بالواسطہ ٹیکس 1800سی سی گاڑیوں اور مہنگے موبائل فون پر لگایا ، غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا، غریب عوام کیلئے صرف 10فیصد گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں، امیروں کیلئے گیس کی قیمتیں 143فیصد بڑھائی ہیں،ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیا پر لگائی، 183ارب میں سے 92ارب روپے انتظامی اقدامات سے اکھٹے کئے جائیں گے، رواں سال ڈویلپمنٹ بجٹ پر گزشتہ سال کی نسبت10فیصد زائد فنڈزخرچ ہوں گے انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کو جو بتایا گیا ان کی وضاحت کردوں، سی پیک میں تمام توانائی منصوبوں کی سرمایہ کاری کا کہا گیا، ان میں 75فیصد قرضے ہیں ان کا سود ادا کیا جارہا ہے۔گیس کی قیمت میں اضافہ واپس لینے کے مطالبے پر اسد عمر نے کہا کہ غریب عوام کیلئے صرف 10فیصد گیس کی قیمتیں بڑھائی گئیں، امیروں کیلئے گیس کی قیمتیں 143فیصد بڑھائی ہیں، اوگرا نے بتایا کہ 46فیصد اضافہ ضروری ہے،154ارب کاخسارہ تھا، یہ خسارہ گزشتہ حکومت کا تھا، ہم نے پیدا نہیں کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پندرہ ماہ میں گیس کی قیمتیں دو گنا بڑھیں، روپے کی قدر میں خطیر کمی واقع ہوئی ہے، ایل پی جی سلنڈر پر ٹیکس 30فیصد ٹیکس گزشتہ حکومت نے لگایا جو ہم نے کم کر کے 10فیصد کر دیا ہے، کھاد کی قیمت نہیں بڑھائیں گے، ای سی سی میں تحریری طور پر درج ہے، کھاد پر 6سے 7ارب روپے کی سبسڈی وفاقی حکومت دے گی ۔اسد عمر نے کہا کہ تمام سابق حکومتیں غیرملکی امداد لیتی رہیں، ہم کہتے رہے ایکسپورٹرز کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر دیں ہماری نہیں سنی گئی، گزشتہ دورِ حکومت میں ریکارڈ قرضے لیے گئے، پنجاب کیلئے گیس کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ ٹیکسٹائل صنعت لوہے کے بھا ﺅبکنے لگی، ہم نے 40ارب روپے گیس کی مد میں انہیں رعایت دی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت میں503ارب روپے گردشی قرضہ میں سے 480ارب فوری ادا کیے گئے، اب گردشی قرضہ 1100ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، ایک سال میں بجلی کے شعبے میں سالانہ خسارہ 453 ارب ہوا۔بجٹ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیا پر لگائی، 183ارب میں سے 92ارب روپے انتظامی اقدامات سے اکھٹے کئے جائیں گے، ابھی ایک ماہ ہوا ہے، آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے، گھنگرو والوں کیلئے مشورہ ہے اپنے حصے کا جائز ٹیکس دینا شروع کردیں، یہ نہ سمجھنا کہ گزشتہ حکومت کی طرح صرف تقاریر کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گے، انہیں پکڑیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 200ارب ڈالر کا ذکر ہم نے یا کسی اور نے نہیں، اسحاق ڈار نے کیا تھا، منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس لانے کے لیے پہلی ہی کابینہ اجلاس میں ٹاسک فورس بنادی۔انہوں نے کہا کہ ڈیم کے حوالے سے جس خلوص نیت سے بات کی گئی کاش ایسے کام بھی کیا جاتا۔ ہم نے کوشش کی کہ غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، ایل پی جی سلنڈر پر 30فیصد ٹیکس ہم نے 10 فیصد کردیا، گیس کی قیمت میں اضافے کا اثر کسان پر نہیں پڑنے دیا جائے گا، اپوزیش لیڈر کہتے ہیں کوئی بحران نہیں ہم تو جس طرف نظر ڈالتے ہیں بحران ہی بحران نظر آتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ بالواسطہ ٹیکس 1800سی سی گاڑی پر بڑھایا گیا ہے، غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈویلپمنٹ بجٹ پر 2017-18میں 661ارب روپے خرچ ہوئے۔ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ رواں سال ڈویلپمنٹ بجٹ پر گزشتہ سال کی نسبت 10فیصد زائد فنڈزخرچ ہوں گے،انہوں نے کہا کہ میثاق معیشت کیلئے سب سے بڑا پلیٹ فارم پارلیمنٹ اور اس کی قائمہ کمیٹیاں ہیں ،کیونکہ قائمہ کمیٹیوں میں ہم کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کرتے میرٹ پر بات کرتے ہیں ۔آن لائن کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں ٹیکس چوروں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا گھنگرو بجا کر ٹیکس چور کو پکڑ کر ٹیکس وصول کریں گے اور منی لانڈرنگ کرکے قومی دولت بیرون ملک لے جانے والوں کو پکڑ کر قومی دولت واپس لائیں گے۔ گیس قیمتوں میں اضافے کا اثر غریبوں پر نہیں پڑے گا، موجودہ حکومت نے امراءپر ٹیکس لگایا جبکہ غریبوں کی مدد کی ہے یوریا کھاد کی قیمتیں بڑھنے نہیں دیں گے سی پیک کے تحت مکمل ہونیوالے منصوبوں پر چین نے 75فیصد قرضہ جبکہ 25 فیصد ایکویٹی دے رکھی ہے ، حکومت چین کو قرضے مع سود ادا کرنے میں مصروف ہے۔ نواز شریف نے بھارتی تاجروں سے ملاقات کی لیکن حریت کانفرنس کے لیڈروں سے بات نہیں کی تھی۔ سابق دور میں شہباز شریف وزیر خزانہ ہوتے تو مشکلات نہ ہوتیں‘ عام آدمی 1800 سی سی گاڑی نہیں خریدتا۔ ٹیکس لگانے سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا۔ تنقید کرنے والوں نے اپنے درو میں ٹیکس چوروں کو کیوں نہیں پکڑا۔ ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کیخلاف کام شروع ہوگیا۔ کاش سابق حکومت نے ڈیمز پر کام کیا ہوتا۔ اپوزیشن بھی کوئی تجویز دے گی تو اس پر غور کیا جائے گا۔ نوازشریف نے کلبھوشن یادیو کا نام لینا بھی گوارا نہیں کیا۔ پاکستان کبھی بھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔ پاکستان اپنا حق اور انصاف حاصل کرے گا۔
اسد عمر