اسلام آباد(نا مہ نگار) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف حاضری سے3دن کا استثنیٰ دے دیا ہے،استثنیٰ کی درخواست نواز شریفکے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے دائر کی گئی ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ کہ نواز شریف اپنی اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں مبتلا ہیں۔ان کو 5 روز حاضری سے استثنی دیا جائے تاکہ غم کی کیفیت سے باہر آسکیں،دوسری جانب احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت اور قرض کے معاہدوں کی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دے دی ہے جبکہ العزیزیہ اسٹیل ست متعلق معاہدوں کی فوٹو کاپیاں ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔ پیر کواسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر2کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی ۔مسلم لیگ ن کے قائد میاںنوازشریف طبعیت کی ناسازی کے باعث لاہور سے اسلام آباد روانہ نہیں ہوسکے۔احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5دن کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5روز کے لیے حاضری سے استثنی دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے اس درخواست کی مخالفت کی گئی ،نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون میں اس طرح کے استثنیٰ کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے، ملزم کو محض ہمدردی کی بنا پر استثنی نہیں دیا جاسکتا، تاہم عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم کی5دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تین دن کا استثنی یتے ہوئے خواجہ حارث کو واجد ضیا پر جرح کرنے کا کہا،جس پر خواجہ حارث نے واجد ضیا سے جے آئی ٹی کے والیم 6میں دی گئی بنک اکاﺅنٹس سے متعلق تفصیلات پر سوالات کئے۔واجد ضیا نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کے سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک واپڈا ٹاون لاہور کی سٹیٹمنٹ پر اسلام آباد برانچ کی مہر لگی ہے اور اس پر کسی آفیشل کے دستخط بھی نہیں ۔ واجد ضیا نے مزید بتایا کہ مریم نواز کی تفصیلات میں بھی کسی بنک کی مہر اور بنک آفیشل کے دستخط نہیں،العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت کے معاہدے سے متعلق سوالات پر واجد ضیا نے بتایا کہ العزیزیہ اسٹیل کے لیے سعودی انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے ایک سو تین ملین سعودی ریال کا قرض منظور ہوا،اور2005میں مل کی فروخت تک قرض کی کوئی قسط واپس نہیں کی گئی۔واجد ضیاکاکہناتھاکہ بیس مارچ 2005کے بعد العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کا ایک ترمیمی معاہدہ بھی ہوا۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب بولے جن دستاویزات سے متعلق سوال ہو رہے ہیں وہ دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔ سورس دستاویزات سے متعلق سوال نہ کریں یا پھر ریکارڈ پر لانے دیں۔عدالت نے العزیزیہ اسٹیل کی فروخت اور قرض کے معاہدوں کی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دے دی۔ العزیزیہ اسٹیل سے متعلق معاہدوں کی فوٹو کاپیاں ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئیں۔ دوران جرح واجد ضیا کاکہناتھاکہ ترمیمی معاہدے پر العزیزیہ اسٹیل کی طرف سے حسین نواز نے دستخط کئے ہیں جس پر جج محمد ارشد نے ریمارکس دیئے کہ اب تو آپ حسین نواز کے دستخط پہچانتے ہوں گے؟ اس پر واجد ضیاکاکہناتھاکہ میں ایکسپرٹ تو نہیں لیکن حسین نواز کے دستخط پہچانتا ہوں۔عدالت نے کیس کی سماعت آج منگل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔
العزیزیہ ریفرنس