آزادی سے بات بھی نہیں کر سکتے، قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمنٹ بند کر دیں: جسٹس فائز

Sep 25, 2019

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ملک کہاں تھا اور کہاں لاکر کھڑا کردیا گیا ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبرپی کے میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو اس کیس میں نظرثانی کیلئے آنا چاہیے تھا، آپ کا حق دعویٰ نہیں بنتا، 2013 کا فیصلہ ہے، اس پر عمل کیوں نہیں ہوا، جنگلات کا تحفظ آنے والی نسلوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے، خیبرپی کے اور گلگت بلتستان میں کم جنگلات رہ گئے ہیں، انہیں بھی ویران کیا جا رہا ہے۔ جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کیلئے بنائے گئے، ملک کہاں تھا اور کہاں پر لا کر کھڑا کردیا گیا ہے، حکمران دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں، اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے، اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا؟ قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں۔ معزز جج کا مزید کہنا تھا کہ ڈکٹیٹر کے قانون کو کوئی چھونے کیلئے تیار نہیں، ایک ڈکٹیٹر آ کر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے، آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ان مقدمات میں ہر آدمی جھوٹا ہے، جنگلات کاٹنے والے لوگ نسلوں کو قتل کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں