عالمی برادری کشمیر کو سنجیدہ لے، ایٹمی قوتوں میں کشیدگی خطے کو خطرے سے دوچار کریگی: شاہ محمود

Sep 25, 2020

اسلام آباد‘ ملتان (سٹاف رپورٹر‘ سماجی رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک اور خط لکھ کر بھارت کے غیرقانونی قبضہ والے جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے نائیجر سے تعلق رکھنے والے سلامتی کونسل کے صدر عبدوابارے کو ایک اور خط تحریر کیا ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں، مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور بھارتی جنگی جنون و جارحیت کے نتیجے میں امن وسلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے دہشت وبربریت کی ایک نئی لہر مسلط کی ہے۔ نولاکھ سے زائد بھارتی قابض فوج ایک سال سے زائد عرصہ سے اسی لاکھ کشمیریوں کا غیرانسانی فوجی محاصرے کئے ہوئے ہے۔ وزیر خارجہ کے خط میں مزید زور دیا گیا کہ ’’جموں اینڈ کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر2020‘‘، ’’جموں اینڈ کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ رولز 2020‘‘ اور ’’جموں اینڈ کشمیرلینگوئج بل 2020‘‘ جیسے بھارت کے حالیہ اقدامات کا مقصد غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کو مسلم غالب اکثریت سے ہندو اکثریتی آبادی کے خطے میں تبدیل کرنا ہے تاکہ اس کی منفرد حیثیت ختم ہوجائے جو عالمی قانون خاص طورپر چوتھے جینیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کے جنگی جنون اور جارحیت پسندی پر مبنی بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی بلاجواز اور بلاامتیاز خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا جس میں عام آبادی اور شہری علاقوں کو دانستہ نشانہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے پاکستان کی اس تجویز پر زوردے کر اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن برائے بھارت وپاکستان (یو۔این۔ایم۔او۔جی۔آئی۔پی) کو خطے میں تقویت دی جائے تاکہ یہ اپنے مینڈیٹ کو موثر طورپر اداکرسکے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ او آئی سی کی گرانقدر خدمات اور کامیابیوں کے باوجود مسلم امہ کو درپیش چیلنجز بہت پیچیدہ اور گھمبیر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ او آئی سی کا تاثر ایک موثر اور متحرک تنظیم کے طور پر دنیا کے سامنے آئے۔ تنازعات مسلم دنیا کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، او آئی سی کو امن و استحکام اور تنازعات کے حل کے حوالے سے اپنے کردار کو مستحکم بنانا ہو گا۔ او آئی سی کے کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بیانات قابلِ ستائش ہیں لیکن اب او آئی سی کو قابض قوتوں کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔ او آئی سی کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں ویبینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہینِ رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،نفرت انگیز بیانیے، اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف موثر انداز میں توانائیاں صرف کرنا ہوں گی۔دنیا بھر میں مسلم اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا ناگزیر ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ او آئی سی مظلوم کشمیریوں کی آواز کو ناصرف عالمی سطح پر اٹھاتی رہے بلکہ ان کے جائز مقصد کے حصول کے لیے ان کی بھرپور معاونت بھی کریگی۔ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے،اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے جس میں 1967 سے قبل کی سرحدی صورت کا احیائ، القدس الشریف دارالخلافہ کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست شامل  ہے۔ سویڈن اور ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعات، فرانس میں گستاخانہ خاکوں کا اجراء انتہائی افسوسناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نفرت کی ابھرتی لہر کا فوری سدباب کیا جائے۔ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ اگر دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی بڑھتی ہے تو وہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے خطرات کا باعث ہو سکتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میںکشمیر میں جاری پابندیاں فی الفور اٹھائی جائیں۔ وہاں جاری کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور بھارت سرکار نے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں میں جموں و کشمیر میں غیر آئینی طور پر، آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کیلئے جو  ڈومیسائل قوانین میں ترامیم کی ہیں انہیں فوری طور پر واپس کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے سارک وزراء کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا کے دوران معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔ افغانستان میں امن سے  خطے میں امن و خوشحالی آئے گی۔ پاکستان نے افغان امن عمل کیلئے ہر ممکن معاونت کی کرونا ویکسین کی تمام ممالک تک رسائی ممکن بنانا ہوگی۔ پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان شراکت داری کے ذریعے میں خوشحالی کیلئے اقدامات پریقین رکھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے۔ پاکستان چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ہم 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس کے اسلام آباد میں انعقاد کی میزبانی کیلئے تیار ہیں۔ امید ہے کہ پیدا کردہ مصنوعی رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ امید ہے علاقائی تعاون کے موثر ذریعے کے طور پر سارک کو کام کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ سارک مساوات کی خود مختاری کے اصول پر قائم ہے۔ جو بامعنی علاقائی تعاون کی بنیاد ہے۔کچھ قوتیں ملکی امن پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کچھ قوتیں ملکی امن کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں۔ فرقہ واریت پھیلانے والی قوتوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ اسلام دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسلام دشمن قوتیں اس سے خوف زدہ ہیں۔ ہمیں مل کر ان کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔ جو درگاہوں سے منسلک رہے گا وہ اللہ اور اس کے محبوب کی راہ پر گامزن رہے گا اور وہ دنیا وآخرت میں فلاح پائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حضرت بہائو الدین زکریا ملتانی کے781ویں سالانہ عرس کی دوسرے روز قومی زکریا کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا علمائ، مشائخ اور زائرین کو عرس میں  شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ ہمیں حضرت بہائو الدین زکریا کی تعلیمات  اور فلسفے کو عام کرنا ہوگا۔ ناموس رسالت، عظمت صحابہ واہلبیت کے حوالے سے قرارداد آج کا اجتماع بھر پور جذبات کے ساتھ منظور کرتا ہے۔ ملکی سلامتی‘ فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے خصوصی دعا کرائی گئی۔

مزیدخبریں