ملتان(سپیشل رپورٹر)لاوارث اور لے پالک بچوں کو شناخت دینے کے حوالے سے ہائیکورٹ ملتان بینچ نے بڑا اور تاریخی فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت عالیہ کے جج مسٹر جسٹس شان گل نے لاوارث بچوں کی ولدیت میں فرضی نام شامل کرکے شناختی کارڈ کے اجراء کا 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اب ایسے تمام بچے جن کے والدین کا پتہ نہیں ہوگا والدین کے فرضی ناموں سے شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں۔ 18 سالہ لے پالک بچی زرمین عابد نے شناختی کارڈ بلاک ہونے پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔درخواست گزار زرمین عابد کی جانب سے خاتون کونسل فرح شریف کھوسہ نے دلائل پیش کیے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ خاتون زرسنگا نے دو ماہ کی بچی "زرمین" کو گود لیا، زرسنگا نے پہلی شادی عابد الرحمان سے کی اور بعد ازاں دوسری شادی ناصر نامی شخص سے کرلی۔ زرمین کے والد کی حیثیت میں سکول اور ب فارم سرٹیفکیٹ میں عابد الرحمان کا نام لکھوایا گیا، زرسنگا کی دوسری شادی کے بعد زرمین کے شناختی کارڈ میں ناصر کی ولدیت درج کرا دی گئی اب ناصر نے بھی زرسنگا کو طلاق دے دی ہے۔ناصر نے اپنی بیٹی نہ ہونے کا بیان دے کر زرمین کا شناختی کارڈ بلاک کرا دیا ہے۔ زرمین انجینئرنگ کے تیسرے سمسٹر میں ہے اور شناختی کارڈ بلاک ہونے سے مسائل کا شکار ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے کسی بچے کے حقوق غصب نہیں کئے جا سکتے، لاوارث اور لے پالک بچوں کی ولدیت کے حوالے سے مسائل حل کئے جائیں، عدالت عالیہ نے نادرا حکام کو زرمین کے ولدیت کے خانہ میں فرضی نام لکھ کر شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاوارث اور لے پالک بچوں کی شناخت دینے کیلئے ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ
Sep 25, 2021