وفاق المدرس العربیہ پاکستان:شیخ السلام مفتی تقی عثمانی کا انتخاب

وفاق المدارس العربیہ پاکستان ملک بھرمیںعلوم دینیہ وعصریہ نئی نسل کے اذہان وقلوب میںقرآن وسنتؐکی تعلیمات منتقل کرنے کیلیئے ایک طویل عرصہ سے خدمات انجام دیئے جارہے ہیں،متذکرہ 
بورڈمیںملک بھرکے چاروںصوبوںسے رجسٹرڈہونے والے مدارس کی تعدادساڑھے 23ھزاربتائی گئی ہے،جبکہ متذکرہ دینی مدارس میں(جن میںطالبات کے مدارس بھی شامل ہیں)زیرتعلیم طلبہ وطالبات کی تعداد25لاکھ سے زائدہے،اورہرسال لاکھوںکی تعدادمیں حفاظ، قرائ،اورعلماء کرام فارغ التحصیل ہوکراندرون ملک وبیرون ملک قرآن وسنتؐکی تعلیمات کی روشنی سے نئی نسل کے سینوںکومنورکرنے کی خاطرخدمات انجام دینے کے فریضہ میںمصروف عمل ہوجاتے ہیں،متذکرہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ کی حیثیت سے ایک طویل عرصہ تک دارلعلوم جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم شیخ الحدیث مولاناسلیم اللہ خان صفدرؒ،خدمات انجام دیتے رہے،اورا ن کے ہمراہ  مرکزی ناظم اعلی(جنرل سیکرٹری) مولانا قاری محمدحنیف جالندھری مہتمم جامعہ خیرالمدارس ملتان،تعلیمی نظام،مدارس کی رجسٹریشن اورانتہائی اعلی نظم وضبط کے ساتھ امتحانی نظام کی شاندار،روایات کوآگے بڑھانے کلیئے عرصہ سے خدمات انجام دیئے جارہے ہیں،مولاناسلیم اللہ خان صفدرؒ کے بعدجامعہ بنوریہ کراچی کے ناظم اعلی مولاناڈاکٹرعبدالرزاق سکندرؒکومرکزی صدروفاق المدارس،منتخب کیاگیا،انہوںنے بھی اپنی زندگی میںمولاناسلیم اللہ خان صفدرؒ،کے نقوش پرعمل کرتے ہوئے خدمات کاسلسلہ جاری رکھا، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرؒکی وفات کے بعدجامعہ دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے شیخ الحدیث مولاناانوارالحق،جوکہ نائب صدرکے عہدہ پرفائز تھے،انہیںقائم مقام صدرکی حیثیت سے خدمات انجام دینے پرمامورکردیاگیا،شیخ الحدیث مولانا انوارالحق، برصغیرپاک وہندمیںاپنے دورکی عظیم علمی شخصیت عالم باعمل حضرت مولاناعبدالحقؒ کے صاحبزادے ہیں،انہوںنے بھی اپنے منصب کے تقاضوںکواحسن اندازسے نبھایا،چندروزقبل وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی عہدہ صدارت کے انتخاب کیلیئے جامعہ اشرفیہ اچھرہ روڈلاہورمیںشیخ الحدیث مولاناحافظ فضل الرحیم کی میزبانی میںخصوصی اجلاس عام منعقدکیاگیا،جس میں چاروںصوبوںسے متعلق رجسٹرڈمدارس دینیہ کے مہتمم حضرات علماء کرام نے کثیرتعدادمیںشرکت کی،اس ضمن میںجمیعت اہلسنت ضلع راولپنڈی کے امیرجانشین شیخ القرآن مولانااشرف علی نے اہم ترین اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ متذکرہ اجلاس میںکراچی(سندھ)کے تمام بڑے رجسٹرڈ مدارس کے علاوہ صوبہ پنجاب،اسلام آباد،پشاور،نوشہرہ،مردان،بلوچستان،ودیگرشہروںسے متعلق علماء کرام نے کثیرتعدادمیںشرکت کی،اجلاس میںشیخ الحدیث مولاناانوارالحق آف اکوڑہ خٹک،اورجنرل سیکرٹری مولاناقاری محمدحنیف جالندھری  کی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے انتظام وانصرام میںبہترین خدمات انجام دینے پرشاندارالفاظ میںخراج تحسین پیش کیاگیا،اور مولاناانوارالحق کومرکزی نائب صدر،اور مولانا قاری حنیف جالندھری کوجنرل
 سیکرٹری ناظم اعلی کے عہدوںپربحال وبرقرار، رکھنے کافیصلہ کیاگیا،اجلاس میںقائدجمیعت مولانافضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مدارس کی رجسٹریشن کی آڑمیںعلماء کرام کومختلف دھڑوںمیںتقسیم کرنے کی خاطرحکومتی ہتھکنڈوںکوبے نقاب کیا،اورعلماء کرام کے مابین اتحادواتفاق کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاکہ اسلام بھائی چارے اوراخوت کے رشتوںکومضبوط کرنے کادرس دیتاہے،انہوںنے کہاکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میںباہمی نفرتوں،کدورتوںکومٹاکرہی ہم آپس میںپیداشدہ جوڑکومزیدمضبوط کرسکتے ہیں،انہوںنے جیدعلماء کرام بالخصوص مولاناسلیم اللہ خان صفدرؒ اورمولاناڈاکٹرعبدالرزاق سکندرؒ،کی بصیرت افروزخدمات اورمخلصانہ جدوجہدکوسراہا،اوروفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نظام کو مضبوط اورقابل قدرشخصیت کے ہاتھوںمیںدینے کیلیئے دارالعلوم کراچی کورنگی ٹاون کے مہتمم سابق جج وفاقی شرعی عدالت مولانامفتی تقی عثمانی کانام پیش کیا،مولانافضل الرحمن کی جانب سے عہدہ صدارت کیلیئے مفتی تقی عثمانی کانام سامنے آتے ہی شرکاء اجلاس خوشی کے جذبات سے سرشارہو گئے ،اور مولانافضل الرحمن کی تجویزاور رائے سے مکمل اتفاق رائے کیاگیا،اس موقع پردیگرجیدعلماء کرام کے ساتھ مولاناامجدخان اور،راولپنڈی ڈویژن سے مولاناقاضی عبدالرشید،اسلام آبادسے مولاناظہوراحمدعلوی، مولانانذیرفاروقی،بھی موجودتھے،مولانافضل الرحمن کی پیش کردہ تجویزسے اتفاق کے بعدنومنتخب صدرمولاناتقی عثمانی کودعوت خطاب دی گئی،مولاناتقی عثمانی نے اپنی گفتگومیںکہاکہ خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے دینی شعبہ میںجوبھی خدمات انجام دی جارہی ہیں،ہم سب کی یہ دعاہونی چاہیئے کہ خداتعالیٰ کی ذات ہمارے عمل اورخدمات کوقبول فرمالے،انہوںنے کہاکہ مولانافضل الرحمن نے منصب صدارت کیلیئے مجھے منتخب کرنے کی تجویزدے کر میرے کاندھوںپرایک اوربھاری ذمہ داری ڈال دی ہے،آپ حضرات سے درخواست کرونگا،کہ اس اہم ذمہ داری سے عہدہ برآ،ہونے کیلئے خداتعالیٰ کی ذات مجھے حوصلہ،ہمت اورتوفیق عطاء فرمائے،انہوںنے کہاکہ عالم کفر،ہمیشہ بلکہ میںیہ کہوںگا،کہ روزازل سے اسلام کے خلاف سازشوںمیںکمربستہ ہے،تاہم ہمیںآپس کے اتحاداتفاق اوراسلامی تعلیمات پرعمل کرتے ہوئے،اسلام کی برکات سے فیض یاب ہونے کی کوشش کرناہوگی،تاکہ ہم اپنے کرداروعمل کے ذریعے اسلام کے خلاف عالم کفرکی طرف سے کی جانے والی سازشوںاورکاوشوںکاقلع قمع کرنے میںکامیابی حاصل کرسکیں،علوم دینیہ قرآن وسنتؐکی تعلیمات دنیاوآخرت کی کامیابیوںکابنیادی درس اورسبق ہیں،ہمیںاپنی نئی نسل کوعلوم عصریہ کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ(قرآن وسنت)کاجواصلی زیورہے،اس سے آراستہ کرنے کی طرف زیادہ متوجہ ہوناہوگا،قرآن پاک ناظرہ کی تعلیم بنیادی شرط ہے، قرآن پاک پڑھنا،اوراس سعادت سے سرفرازہونا ، دنیاوآخرت کی کامیابی کی طرف بڑھتاہوا،ایک قدم ہے،انہوںنے تمام علماء کرام بالخصوص میزبان مولاناحافظ فضل الرحیم کاشکریہ اداکیا،جنہوںنے میزبانی کے فرائض انجام دیئے،مولانااشرف علی نے مزیدبتایاکہ اہم ترین اجلاس میںشیخ الحدیث مولاناانوارالحق سمیت دیگرجیدعلماء کرام کوخصوصی عزت وتوقیرسے نوازاگیا۔

ای پیپر دی نیشن