وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نئے چیرمین نیب کی تعیناتی پر شہباز شریف سے مشورہ نہیں کریں گے، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل معاملے پر جوبھی حل لائیں گے اس پر عمل کریں گے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی بکھری ہوئی جماعتیں ہیں ، انشاء اللہ تحریک انصاف اکثریت سے اگلی حکومت بنانے جارہی ہے،کھاریاں سے اسلام آباد کے درمیان موٹروے تعمیر کریں گے اس سے لاہور اور اسلام آباد کے درمیان فاصلہ100 کلو میٹر کم ہو جائے گا اور ملحقہ علاقوں کی کروڑو ں کی آبادی مستفید ہوگی ,شمالی پنجاب کے سب سے بڑے روڈ پراجیکٹ کا وزیراعظم نومبر میں افتتاح کریں گے۔ جہلم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی کوششوں سے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جووعدے ہم نے 5 سال میں پورے کرنے تھے وہ 3 سال میں ہی پورے کردئیے ہیں, اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ ہماری تمام جدوجہد پوری ہوگئی ہے, امید ہے نومبر میں کھاریاں سے اسلام آباد موٹروے کی ابتداء کریں گے اس سے اسلام آباد سے لاہور تک کا 100کلو میٹر سفر کم ہو جائے گا ,اس موٹروے سے ملحقہ علاقوں کی کروڑوں کی آبادی مستفید ہوسکے گی۔ گزشتہ موٹروے بناتے ہوئے ان علاقوں کو نظر انداز کردیا گیا تھا یہ مغربی پنجاب کا سب سے بڑا روڈ کا منصوبہ ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم جب بھی بات کرتے ہیں عوام کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔ خواہ افغانستان کا معاملہ ہو یا کشمیر کا ہو, گزشتہ رات وزیراعظم نے کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے رکھا اور نریندر مودی کو للکارا پاکستان میں ماضی میں کبھی کسی لیڈر نے اس طرح کشمیر کا مقدمہ نہیں لڑا ۔ نواز شریف جیسے سیاستدانوں کو اپنی ذات سے آگے کوئی چیز نظر نہیں آتی ۔ پیسے اکٹھے کرنے اور نریندر مودی کو شادیوں پر بلانے کے علاوہ انہوں نے کو ئی تعمیراتی کام نہیں کیا ۔ آج نواز شریف اور اشرف غنی ایک جیسی زندگی گزاررہے ہیں ,جب آپ اپنی مٹی کے ساتھ جڑے نہ ہوں تو اسی طرح کی زندگی گزارنی پڑتی ہے جس طرح کی زندگی نواز شریف اور اشرف غنی گزاررہے ہیں۔ ایک دبئی اور ایک لندن میں لپٹا ہوا ہے, دونوں ڈالروں کے بیگ بھر کر باہر چلے گئے ہیں ,یہ ان لوگوں کیلئے سبق ہے جو سیاست تو کرتے ہیں مگر اپنی سرزمین سے جڑے نہیں ہوتے .انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ کے انتخابات پر میں جہلم کے لوگوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں ,تحریک انصاف نے جہلم میں کلین سویپ کیا،بحیثیت مجموعی اس وقت اگر کوئی وفاق کی جماعت ہے تو وہ تحریک انصاف ہے, آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں ایک ہی آدمی کا ووٹ ہے جس کا نام عمران خان ہے ۔ پاکستان کی یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ اس کو ایک قدر آور اور وفاق کو جوڑے والا لیڈر موجود ہے .وفاقی وزیر نے کہاکہ اگلے عام انتخابات سے پہلے لوکل گورنمنٹ الیکشن ہونے ہیں ان میں تحریک انصاف دو تہائی اکثریت سے جیتے گی ۔ اس دفعہ تو ہمیں اتحادیوں کو ساتھ ملانے کی ضرورت پڑی اگلی دفعہ کی جو صورتحال ہے اس میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی مکمل طورپر بکھر گئی ہے۔ ان دونوں جماعتوں کے تو ٹکٹ لینے والے لوگ ہی نہیں ہیں۔ بلاول بھٹو نے جنوبی پنجاب میں پانی پارٹی کے ٹکٹ کے ساتھ کروڑوں روپے دینے کی بھی پیشکش کی ۔ یہ تو ظاہر ہے کہ کوئی سنجیدہ آدمی اس طرح الیکشن نہیں لڑے گا۔ شہباز شریف ,مریم نواز اور باقی ن لیگی ہر ہفتہ ٹاس کرتے ہیں کہ اس ہفتہ ایک لیڈر ہوگا اور اگلے ہفتہ دوسرا ہوگا .انہو ں نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی بکھری ہوئی پارٹیاں ہیں, ان کا یہ آخری الیکشن ہوگا اس کے بعد یہ الیکشن لڑنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہوں گی۔ انشاء اللہ تحریک انصاف اکثریت سے اگلی حکومت بنانے جارہی ہے.وفاقی وزیر نے کہاکہ جس طرح افغانستان کا مسئلہ آگے بڑھ رہا ہے اسی طرح اس وقت پاکستان کی حیثیت دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے, اس خطے کے تمام فیصلوں کیلئے عالمی قیادت اس وقت عمران خان اور پاکستان کو دیکھ رہی ہے جو ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آج مخالفین کو جیلسی ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے اور حکومت ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں, میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ نے اگلے 5 سال بھی اسی طرح روتے ہوئے گزارنے ہیں, انشاء اللہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ضرور منزل پر پہنچے گا۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ ماضی کی حکومتیں صرف عالمی لیڈروں سے اپنے تعلقات بناتی تھیں جبکہ عمران خان عالمی سطح پربھی عوام سے بات کرتے ہیں .انہوں نے کہاکہ جب ہم نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کے حقائق سامنے لائے ہیں اب انگلش ٹیم اور بورڈ پر دبائو بڑھ گیا ۔ انگلش کرکٹ بورڈ کہتا ہے ہم نے ایسا نہیں کہا جبکہ انگلش کھلاڑی کہہ رہے ہیں کہ آپ نے ہم سے مشور نہیں کیا, وومن انگلش ٹیم بھی تنقید کررہی ہے, خبر ہے کہ یو کے کے وزیراعظم نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے معاملات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ الیکشن کمشنر سے ہمارا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں, امید ہے حالات بہتر ہو جائیں گے۔ یہ طے ہے کہ ہم نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے شہباز شریف سے مشورہ نہیں کریں گے کیونکہ انہیں عدالت نے مجرم قرار دیا ہوا ہے۔ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل اس پر کام کررہے ہیں وہ جو بھی حل لائیں گے اس پر عمل کریں گے۔