اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان کی رائے وضاحت سے آگئی ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہونا چاہئے کیونکہ آرمی چیف کی تعیناتی بہت اہمیت رکھتی ہے، پاکستان میں یہی ایشوز آئین کو پٹوا چکے ہیں، جیسے پرویز مشرف کے زمانے کی تعیناتیاں یہ پریس ایشو ہے، سیاستدانوں، پارلیمنٹ کو بھی بیٹھ کر طے کرنا چاہئے، اس معاملے پر اپوزیشن کی بات پر بھی غور کرنا چاہئے۔ میرے ذہن میں بھی نہیں کہ سیلاب کی وجہ سے الیکشن کتنا ملتوی ہو میں بھی ووٹ کاسٹ کرنے کے معاملے پر غور اور حوصلہ افزائی کیلئے تیار ہوں، میں بھی چیزیں جاکر دیکھ چکا ہوں۔ سیلاب کی وجہ سے کتنا اثر ہوتا ہے اس چیز پر بات کرنی چاہئے۔ اس پر بات کی جا سکتی ہے کہ قبل از وقت الیکشن کیسے کرانا ہے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ فیصلہ نہیں کر سکتا، سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا سکتا ہوں۔ وقت آ گیا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچا جائے، کشتی ڈانواڈول ہے، ذمے داری ہماری ہے کہ کشتی کو سہولت دیں، آنے والی حکومت کیلئے بھی مشکل ہے۔ معیشت ڈیمانڈ کرتی ہے کہ مینڈیٹ ہو آج کی حکومت والے بھی کہتے تھے کہ جلدی الیکشن ہونے چاہئیں۔ عمران خان کو احتجاج کی کال دینے کا حق آئین نے دیا ہے۔ عمران خان اور اسٹیبشلمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوئے بھی ہیں نہ یہ انہی کا کام ہے کہ درست بھی کریں۔ صدر کا کہنا تھا کہ اس پر بات کی جا سکتی ہے کہ قبل از وقت الیکشن کیسے کرانا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کتنا اثر ہوتا ہے اس چیز پر بات کرنی چاہئے۔ دوران انٹرویو اینکر نے صدر سے کہا کہ آپ کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اس پر صدر نے جواب دیا کہ تھا! میری سوچ پی ٹی آئی کے مطابق ہی کیونکہ کرپشن ختم کرنے ساتھ نکلا تھا۔ ایوان صدر میں رہتے ہوئے میرا تعلق کسی پارٹی سے نہیں ہے۔