شاہ نواز امیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ، والد ایاز امیر گرفتار ، والدہ کے وارنٹ 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + اپنے سٹاف رپورٹر سے) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بیوی کے قتل کے ملزم شاہنواز امیر کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر کل 26 ستمبر تک کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے پولیس کی استدعا پر صحافی ایاز امیر اور ان کی اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست بھی منظور کر لی۔ تاہم رات گئے ایاز امیر کو گرفتار کر لیا گیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد میں صحافی ایاز امیر کی بہو کینیڈین نژاد سارہ کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے مقتولہ کے شوہر اور صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن کی عدالت میں پیش کیا۔ شاہنواز کے وکیل نے کہا کہ یہ بلائنڈ مرڈر ہے۔ پولیس نے عدالت سے دس دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزم سے برآمدگی کرنی  ہے۔ اس نے اپنی کینیڈین نژاد پاکستانی اہلیہ کو بیرون ملک سے بلا کر قتل کیا۔ پولیس نے مرکزی ملزم کے والدین ایاز امیر، ان کی اہلیہ، ملزم کے چچا اور چچی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا بھی کر دی۔ عدالت نے شاہنواز کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور پولیس کو ملزم کا میڈیکل کرانے کا حکم بھی دیا۔ کیس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 109 کا اضافہ کر دیا ہے۔ سارا بی بی قتل کیس کی ایف آئی آر نمبرچک591/22 زیر دفعہ 302 درج کی تھی، تھانہ شہزاد ٹائون ملزم شاہنواز امیر کے ابتدائی بیان کے مطابق کہ اس نے سارا بی بی کے قتل کے بعد وقوعہ کی تصویر اپنے والد سے شیئر کی اور وقوعہ کے بارے میں انہیں بتایا جس پر پولیس نے ایاز امیر کو شامل تفتیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا جبکہ ان کی سابق اہلیہ اور ملزم کے چچا چچی سے بھی پولیس پوچھ گچھ کرے گی۔ جھگڑے کی وجوہات بھی سامنے آ ئی ہیں، سارا  کے چچا کرنل (ر) اکرام اور ضیاء الرحیم نے اپنی بھتیجی کے قتل کا الزام ایاز امیر اور ان کی سابق اہلیہ پر عائد کیا ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم شاہنواز امیر نے  اپنی اہلیہ کو اپنی پہلی دو شادیوں کے بارے میں نہیں بتایا تھا جبکہ وہ سارا سے حیلے بہانوں سے پیسے منگواتا رہا۔ سارہ نے اپنے لئے ایک گاڑی بھی خریدی لیکن وہ بھی ملزم نے دھوکے سے اپنے نام کرائی جس پر سارا سے اس کی تکرار ہوئی۔ سارا اپنے دئیے گئے پیسوں کا تقاضا کرتی رہیں اور شاہنواز امیر سے گاڑی فوری طور پر اپنے نام کرانے کا کہا جبکہ مقتولہ سارا نے اپنی شادی سے متعلق اپنے والدین کو بھی نہیں بتایا تھا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسر نے جب شاہنواز کے والدین کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی تو جج نے استفسار کیا اس کی کیا ضرورت ہے تو تفتیشی نے کہا ان سے تفتیش کرنی ہے جس پر عدالت نے درخواست منظور کر لی اور رات گئے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ دریں اثناء سینئر صحافی ایاز امیر کو تھانہ شہزاد ٹائون پولیس نے رات گئے گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ ایاز امیر کومقتولہ سارا بی بی کے ورثا نے ملزم نامزد کیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ شامل تفتیش کی گئی ہیں۔ گرفتاری کے بعد ایاز امیر کو تھانہ شہزاد ٹائون منتقل کر دیا گیا اور تھانہ میں سکیورٹی کے لئے پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...