امداد شفاف طریقے سے  متاثرین تک پہنچائیں

ملک کے بڑے حصے میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پاکستان کو جن مصائب اور پریشانیوں کا سامنا ہے ان کو حل کرنے میں مدد دینے کے حوالے سے اقوامِ متحدہ اور دوست ممالک کا رویہ مثبت اور خوش آئند ہے۔ اپنے پالیسی پیپر میں اقوامِ متحدہ نے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دینے پر غور کریں تاکہ حکومت سیلاب متاثرین کی مالی امداد کو ترجیح دے سکے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کو بھی مشورہ دیا ہے کہ قرض داروں کو اپنی مشکلات بتائیں کہ سیلاب کے بعد معاشی بحران میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی ادارے کے مطابق، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ادھر، وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔ موسمیاتی تبدیلی سے تباہی نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دس لاکھ گھر جزوی اور 10 لاکھ مکمل طور پر تباہ ہوئے، اس سے پہلے پاکستان میں ایسی تباہی نہیں دیکھی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اسباب کے لیے پاکستان اتنا ذمہ دار نہیں ہے جتنی بڑی قیمت وہ ادا کررہا ہے، لہٰذا ترقی یافتہ اور بڑے ممالک کو اس سلسلے میں اس کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ مذکورہ تبدیلیوں کے لیے زیادہ ذمہ دار وہی ہیں۔ علاوہ ازیں، ہماری حکومت کو بھی اس بات پر پوری توجہ دینی چاہیے کہ متاثرین کی بحالی کے لیے ملک کے اندر اور باہر سے اکٹھی ہونے والی امداد شفاف طریقے سے متاثرین تک پہنچے تاکہ جلد از جلد بحالی کا عمل مکمل ہوسکے اور معیشت کے وہ حصے جو سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونے کے باعث غیر فعال ہوگئے ہیں پھر سے اپنا کام کرنے لگیں۔

ای پیپر دی نیشن