مری( امتیاز الحق نامہ نگار خصوصی) مری کے بعض مضافاتی علاقوں میں ان دنوں ’’بلیڈ ‘‘کے وار سے معصوم بچوں کو زخمی کیئے جانے کی پر اسرار وارداتیں مقامی لوگوں کیلئے یک خصوصی موضوع بنتی جا رہی ہیں ۔ اس طرح اوسیاہ سے تعلق رکھنے والے ایک بچے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں میڈیا کے توسط سے معصوم بچہ اپنے بیان میں بتا رہا ہے کہ مجھے سکول کے اوقات میں بعض نقاب پوش افراد نے ہراساں کیا اور بلیڈ سے زخمی بھی کر دیا۔ اس ویڈیو سے عوام میں مبینہ ’’ بلیڈ گروپ‘‘ کے خلاف شدید غم وغصہ ار دعم تحفظ کا اظہار پایا جا رہا ہے ۔ایسے میں وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک بچے کے ویڈیو پیغام کے بعد اب ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں یہی سکول کا بچہ پولیس کے ایک اہلکار کے ساتھ بیٹھا ہوا سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام میں بتا رہا ہے کہ’’ میں سکول نہیں جانا چاہتا تھا‘‘ میں جہاں سے گزا ہوں مجھے کسی بھی بلیڈ گروپ یا کسی بھی شخص نے زخمی نہیں کیا مجھے جود چوٹیں آئیں وہ گرنے کے نتیجے میں ہیں ۔اس بچے کے پیغام کے دوران پولیس کی موجودگی دیکھی جا رہی ہے ۔سوشل میڈیا میں ایک عجیب بحث چھڑ گئی ہے اور بچے کی دونوں ویڈیوز میں عوام ایک عجیب کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ایسے میں مری کے باشعور عوام نے دوسرا ویڈیو پیغام جس میں پولیس کی موجودگی بھی ہے کو مبینہ طور پر ایک ڈرامہ قرار دیا ہے جس میں بچے کو’’ مخصوس‘‘ ہدایات دی جا رہی ہیں۔ اس ویڈیو میں بچہ کو پریشان بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ویڈیو پیغام میں موجود پولیس اہلکار کے بارے میں اہلیان مری کا کہنا ہے کہ اس اہلکار کو عوامی شکایات کی بنا کر ایک چوکی سے دوسری چوکی ٹرانسفر کیا گیا تھا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کہانی کہاں اور کس موڑ پر جا کر اپنے انجام کو پہنچے گی۔اہل علاقہ کی جانب سے صاف شفاف انکوائری کا مطالبہ اور پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
مری بلیڈ کے وار سے معصوم بچوں کو زخمی کیئے جا نے کی پر اسرار وار داتیں
Sep 25, 2022