اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )سیالکوٹ کھاریاں،راولپنڈی موٹروے (M-11) 117کلومیٹر منصوبہ پر کام جاری توقع ہے کہ منصوبہ 2023کے آخر تک مکمل ہوجائے گا منصوبے پر ٹوٹل لاگت 22ارب 25کروڑ 40لاکھ وپے آئے گی ۔لاہور سیالکوٹ موٹر وے سمبڑیال کے قریب سیالکوٹ وزیر آباد سے لنک کرے گی ، یہ موٹر وے چھ لائن منصوبہ ہے یہ موٹر وے دریائے چناب پرشہباز پور پل ، جلال پور جٹاں سے ہوتی ہوئی بذریعہ گجرات کھاریاں جاے گی منصوبہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے کا حصہ ہے سمبڑیال کھاریاں49 کلومیٹر موٹر وے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ جبکہ آز جموں کشمیر سے آنے والے نالوں پرتین پل تعمیر کیئے جائیں گے آزاد کشمیر کے اضلاع کے لوگوں کے لیے لاہور کے سفر میں کئی گھنٹے کم ہوجائیں گے اس لنک کے لیے 100کلومیٹر تک اضافی سڑک تعمیرکرنی پڑے گی پڑے گی ۔منصوبہ ای سی سی سے منظور شدہ ہے اس منصوبہ کا افتتاح سابق وزیر اعظم عمران خان نے دو ستمبر 2021کو کیا تھا بی او ٹی ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبہ پر کام کیا جارہا ہے این ایچ اے کے ساتھ ایف ڈبلیو او اور ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ کے اشتراک سے مکمل کیا جارہا ہے پرائیویٹ تعمیراتی کمپنیوں کے پاس25سال تک موٹر وے پرجیکٹ کی دیکھ بحال رہے گی وہی چلائے گی ٹول ٹیکس وصول کرے گی 10سال تک ٹول ٹیکس میں 8فیصد اضافہ کرنے کی مجاز ہوگی جبکہ گیارویں سال سے ٹول ٹیکس میں 6 اضافہ کرنے کی مجاز ہوگی۔سیالکوٹ کھاریاں،راولپنڈی موٹروے (M-11)117 کلومیٹر منصوبہ پر20بریج، 4انٹر چینج، 8فلائی اور،18انڈر پاس، بنائے جائیں گے
جبکہ دونوں جانب(سات سات) ایسٹ ویسٹ کے 14 انٹری اور ایگزیٹ پوائنٹ تعمیر کیئے جائیں گے۔جن کے مقام یہ ہیں لاہور سیالکوٹ بائی پاس، کالا شاہ کاکو، مرید کے کالا کھاٹائی مرید کے ناروال ، ایمن آباد، واینڈو، گجرانوالہ سٹی منڈے کے، ڈسکہ سیالکوٹ، وزیر آباد سیالکوٹ ہوں گے۔