اسلامی نظریاتی سرحدوں کا محافظ سعودی عرب ہے‘ ابتسام الہی ظہیر 


کراچی (نیوز رپورٹر)جمعیت اہلحدیث پاکستان سندھ کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس کا عنوان تھا "اسلامی دنیا کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ کون "جس سے ممتاز مذہبی اسکالر حافظ ابتسام الہی ظہیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز و محور ہے آل سعود کا سب سے بڑا مقصد ہی وحدانیت کے عظیم فلسفے کا احیاءکر کے مشرکانہ عقائد ،بدعات اور خرافات کے خلاف جہاد کرنا تھا جس کے اثرات آج پورے عالم اسلام پر نظر آرہے ہیں ۔ دنیا بھر میں بیدار ی اسلام کی ایک لہروں کے پیچھے سعودی حکومت و آل سعود کی حکمت و بصیر ت اور کاوشیں دکھائی جاتی ہیں ۔اس ناطے سے سعودی عرب اسلامی دنیا کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہے ۔ مرکزی رہنما مولانا اختر محمدی نے کہا کہ انسانی حقوق کے نام پر نام نہاد فلاحی این جی اوز سعودی عرب کے اسلامی قوانین بالخصوص حدود و صداﺅں پر اعتراضات بند کریں یہ سزائیں ان ظالم شقی القلب اور بے رحم لوگوں کا علاج ہیں جن کے دل سے احترام انسانیت ختم ہو چکا ہے ۔ چیف آرگنائزر مولانا محمد یوسف سلفی نے کہا کہ آل سعود کا ایک عظیم کارنامہ فرقہ واریت کا خاتمہ ہے یہی وجہ ہے کہ پورے سعودی عرب میں کوئی فرقہ ورانہ عصبیت اور منافرت نہیں پائی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے عالم اسلام بالخصوص حرمین شریفین کے لئے جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔ سیمینار میں ایک قرارداد کے ذریعے سعودی حکومت کی عالم اسلام امت مسلمہ بالخصوص حجاج اکرام و عمرہ زائرین کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ سیمینار سے مولانا بلال احمد سلفی ، حافظ محمد حنیف سلفی، مولانا معاویہ سلیم، زاہد سلفی، ابو بکر غزنوی، مدثر محمدی، قاری عبد الرزاق ودیگر علمائے اکرام نے بھی خطاب کیا
حافظ ابتسام الہی ظہیر 
غیر اسلامی قوانین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، مفتی نعمان نعیم 
کراچی (نیوز رپورٹر)معروف مذہبی اسکالر وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی نعمان نعیم نے کہاہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں غیر اسلامی قوانین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، خواجہ سراں کے تحفظ کے بل کے اندر موجود سقم کو دورکیاجائے ، کسی شخص کو اپنی جنس کے حوالے سے خواہش اور گمان پر چھوڑنا درست نہیں ہے،بلکہ تشخیص کیلئے طبعی معائنہ ضروری ہوناچاہے ۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان مفتی نعمان نعیم نے کہاکہ ٹرانسجینڈر بل میں موجود سقم کو دور کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے ،جنس کا تعین پیدائش کے وقت علامات سے ہوتاہے اور وہی جنسی تشخیص کا پیمانہ ہے،اگر کسی کو شبہ لگتاہے کہ اس کی جنس میںتبدیلی آئی تو تشخیص کیلئے طبی معائنہ ضرور ہونا چاہے، ٹرانسجینڈر بل میں کسی شخص کو اپنی خواہش اور گمان پر چھوڑنا درست نہیں ہے، انہوںنے کہاکہ خواجہ سراں کے حقوق ملنے چاہیے اسلام نے کہیں بھی ان کے حقوق دینے پر پابندی عائد نہیں کی ہے ،پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور اس میں قانون سازی اسلامی تعلیمات، ہماری تہذیبی روایات اور اقدار کو مدنظر رکھ کرنا چاہیے،کسی بھی ایجنڈے کے تحت ایسی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے جو شریعت اور اسلام سے متصادم ہو، حکومتوں کو ہر بار مذہبی طبقہ نشاندھی کراتاہے اسے نظر انداز کرکے اپنی مرضی کے قوانین بنائے جاتے ہیں اور پھر وہ قوانین بحرانوں کا سبب بن جاتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مذہبی طبقہ قوانین پراپنی رائے کا اظہار کرتاہے تو تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے اور مذہبی طبقہ کو قانون سازی کا مخالف کردانا جاتاہے ، حالانکہ ہم بھی چاہتے ہیں ملک میں ایسے قوانین ہونے چاہیں جس سے سب کو حقوق ملیں ، خواجہ سراوں کو حقوق ملے خواتین کو حقوق ملے اور ان سب کو حقوق دینے کیلئے اسلام نے گائڈلائن مقرر کی ہے اسی کے مطابق قانون سازی پر ہم توجہ دلانا ہماری ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کا آئین اسلامی یہاں کے قوانین میں موجود غیر اسلامی شقوں کی نشاندھی کی اجازت دیتاہے اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے وہ اسلام اور شریعت سے متصادم قوانین میں ترامیم کریں ۔
مفتی نعمان نعیم 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...