ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے‘ یہ محض حادثہ نہیں‘ حکومت سندھ نے بروقت اطلاع کے باوجود سیلاب سے نمٹنے کے انتظامات نہیں کئے‘مقررین


حیدرآباد(بیورورپورٹ)سندھ سیاسی، سماجی، مذہبی رہنما¶ں نے عالمی برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ معروف غیر سرکاری سماجی تنظیموں کے ذریعے سندھ میں سیلاب زدگان کی مدد کریں۔اور اس کے حل کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر سندھ فرنٹ کے چیئرمین ریاض چانڈیو، سندھ ڈیموکریٹک فورم کے رہنما پروفیسر مشتاق میرانی، انجینئر شفیق حیدر موسوی، ڈاکٹر ظفرجونیجو، ڈاکٹر پروفیسر حلیم مگسی، انجینئر اشتیاق انصاری، ایس یو پی کے رہنما روشن بھرڑو، سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما حیدر شاہانی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ عوامی جمہوری پارٹی کے نذیر قریشی، جے یو آئی کے رہنماءمولانا تاج ناہیوں۔جس میں ماہر آبپاشی حبیب اللہ کابورو، میر حیدر ٹالپر، کامریڈ بخشل تھلو، انجینئر ہنج راج،دھڑا دھڑ لیگ کے رفیق مگسی، لال شاہ، ذوالفقار جتوئی، انور نارائی، عوامی تحریک کے نور احمد کتیار، ڈاکٹر گلزار جمانی، عبدالسمیع چانڈیو اور دیگر نے شرکت کی۔ جبکہ سیمینار کی صدارت سندھ صوفی فورم کے سربراہ قمر الدین راجپر اور ڈاکٹر بدرچنہ نے کی۔ اس موقع پر سندھ صوفی فورم اور مسلم لیگ ن کے رہنما قمر زمان راجپر نے کہا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بیماریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے اور بیماریوں کی وجہ سے کئی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔سندھ کے حکمرانوں نے سندھ کو تباہ کر دیا ہے۔ حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ اس موقع پر مشتاق میرانی نے کہا کہ بجٹ کا 70 فیصد قدرتی آفات کے لیے ہونا چاہیے، سندھ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار سندھ کے حکمران ہیں، سندھ سیلابی صورتحال کے لیے تیار نہیں، ہمیں نئے انتظامات کی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔سندھ کے شرفاءکو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ہمیں سندھ کی 2 کروڑ عوام کو بچانا ہے۔ جئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ڈبو دیا، انہوں نے سندھ کے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ سندھ میں ڈیموں کا نظام بحال کیا جائے اور ڈیمز توڑنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ جئے سندھ مسلسل جدوجہد کر رہا ہے، قومیتوں پر ریاستی جبر جاری ہے، سیمینار میں بدرچنہ، انجینئر شفیق حیدر موسوی، ڈاکٹر ظفرجونیجو، ڈاکٹر پروفیسر حلیم مگسی، انجینئر اشتیاق انصاری، ایس یو پی رہنما روشن بھرڑو، سندھ ترقی پسند پارٹی کے حیدر شاہانی، سماجی رہنما سلیمان جی ابڑو نے شرکت کی۔عوامی جمہوری پارٹی کے نذیر قریشی، جے یو آئی کے رہنما مولانا تاج ناہیوں، آبپاشی کے ماہر حبیب اللہ کابورو، میر حیدر ٹالپر، کامریڈ بخشل تھلو، انجینئر ہنج راج، دھڑا دھڑ لیگ کے رفیق مگسی، لال شاہ، ذوالفقار جتوئی، انور نارائی، عوامی تحریک کے نور احمد کتیار اور دیگر نے شرکت کی۔، ڈاکٹر گلزار جمانی اور دیگر نے سیمینار کے اختتام پر خطاب کیا اور ایک منشور جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی اور اس میں ملوث کرداروں کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اور غفلت برتنے والوں میں شامل وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کی نااہل کابینہ مستعفی ہو جائے، 2008 سے اب تک آبپاشی اور نکاسی آب پر ہونے والے اخراجات کی تحقیقات کرائی جائے اور گھوسٹ اریگیشن منسٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، ضلعی فوکل پرسنز کو ختم کیا جائے، نمائندگان آبادگاروں، سول سوسائٹی، این جی اوز اور خواتین کو کمیٹی میں شامل کیا جائے، یہ کمیٹی غیر سیاسی ہونی چاہیے، آبادگاروں کو بلا سود قرضہ دیا جائے، تباہ شدہ فصلوں کا ازالہ کیا جائے اور تمام ٹیکس معاف کیے جائیں۔
سیلاب/عدالتی تحقیقات

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...