لاہور(کامرس رپورٹر)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ عالمی بنک کی جانب سے پاکستانی معیشت کی بہتری کے حوالے سے جن نکات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں بعض انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ عالمی بنک کے ” میثاق معیشت “ کو پس پشت ڈالنے کی بات سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پاکستان کی معیشت کو چلانے کیلئے پالیسی سازوں اور سیاسی جماعتوں کو بالآخر اس میثاق پر متفق ہونا پڑے گا۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ عالمی بینک نے 5 بڑے شعبوں پر توجہ دینے کیلئے اصلاحات اور ٹیکس نظام کے حوالے سے درست نشاندہی کی ہے۔ پاکستان میںساڑھے 12کروڑ افراد کا غربت کے دائرے میں آنا انتہائی تشویشناک ہے جبکہ بیروزگاری کی شرح دوگنی ہوکر12.2فیصد ہوگئی ہے۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس پر انحصار کم کیا جائے جو درست ہے۔ مطالبہ ہے براہ راست ٹیکس لگایا جائے لیکن اس کی شرح کم ہونی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں۔ کم از کم اصلاحاتی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے وسیع البنیاد پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کی تجویز بھی درست ہے لیکن یہ کہنا کہ میثاق معیشت کو پس پشت ڈال دیا جائے۔ پاکستان کے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پالیسی ساز اور سیاسی جماعتیں آگے بڑھیں کیونکہ پاکستان کی معیشت کو چلانے کیلئے میثاق معیشت نا گزیر ہے اور اس کی دستاویز کو قومی اسمبلی ، سینیٹ اور چاروں اسمبلی سے منظور کرا کے قومی دستاویز کا درجہ دیا جانا چاہیے۔