پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس C سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ہیپاٹائٹس کے موضوع پر عالمی ماہرین کیساتھ کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر کا کہنا تھا پہلے مصر اس مرض سے متاثرہ نمبر ون ملک تھا لیکن مصر نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت سات سال میں ہیپاٹائٹس پر قابو پاکر اس سال ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( W.H.O) کے ساتھ ہیپاٹائٹس سے پاک ملک ہونے کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست فائل کر رہا ہے، مصر اس بیماری سے پاک ہونے کے بعد پاکستان اب دنیا بھر میں نمبر ون ملک ہوگیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر پاکستان میں گردوں اور جگر کے امراض اور ٹرانسپلانٹ کے ادارے (P.K.L.I)کے بورڈ کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6سال سے ہم نے (P.K.L.I)کے محاذ سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کی مہم شروع کررکھی ہے، پہلے پنجاب میں اور پھر ملک بھر میں دائرہ وسیع کیا۔ سابق چیف جسٹس کے دور میں ان کے ہاتھوں انتہائی ناروا سلوک اور اپنی پاکستان کیلئے رضاکارانہ خدمات چھوڑ کر امریکا واپسی کے مرحلے کے بارے میں بھی بتایا۔ امراض گردہ اور جگر کے ماہر ڈاکٹر سعید اختر نے کہاکہ شہباز شریف نے وزیراعظم بننے پر ان سے رابطہ کرکے واپسی کیلئے کہا اور اب ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے کام شروع ہوچکا ہے اور پاکستان کے اس ادارے کو متحرک کردیا گیا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی اس مرض کے بارے میں ہونے والی کانفرنس میں عالمی ماہرین کی شرکت، تبادلہ خیال اور نئی ریسرچ و علاج سے واقفیت کیلئے فائدہ مند قرار دیا ۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس بارے ریسرچ پر عالمی نوبل پرائز حاصل کرنے والے ڈاکٹر ہاروی آلٹر سے ملاقات اور تبادلہ خیال بھی کیا جو اس کانفرنس میں شریک تھے اور 2020میں نوبل پرائز حاصل کرچکے ہیں۔ڈاکٹر سعید اختر نے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے قومی لیڈر شپ کی مضبوط سیاسی سپورٹ کو لازمی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصر کے صدر نے اپنی موثر حمایت کے ذریعے سات سال میں اپنے ملک کو اس بیماری سے پاک بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ڈاکٹر سعید اختر سالہاسال تک امریکا میں گردوں اور جگر کے امراض اور ٹرانسپلانٹ کی کامیاب پریکٹس اور مصروفیت چھوڑ کر رضاکارانہ طورپر پاکستان کی خدمت کیلئے وطن آئے اور نوازشریف حکومت کے دور میں گردوں اور جگر کے امراض کے علاج کیلئے لاہور میں (P.K.L.I) ادارے کی بنیاد رکھی جہاں غریبوں کو مفت علاج کی جدید سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا اپنے دور کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک سوموٹو لینے اور اس اوورسیز پاکستانی کی رضاکارانہ خدمات کو نظرانداز کرتے ہوئے ذاتی مفاد اور عناد پر مبنی فیصلے کے بعد ڈاکٹر سعید اختر امریکا واپس آگئے۔ امراض گردہ اور جگر کے پاکستان ادارے کی کارکردگی میں تنزلی دیکھتے ہوئے وزیراعظم بننے پر شہبازشریف نے ان سے پاکستان واپسی اور ادارے کو بہتر بنانے کی درخواست کی تو ڈاکٹر سعید اختر دوبارہ پاکستان واپس آکر رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس ادارے کو ایک ریسرچ یونیورسٹی میں بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔