قرض لینے والوں کے اثاثے بیچ کر ادائیگی کرینگے، سراج الحق، مہنگائی کیخلاف کوئٹہ میں دھرنا

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نااہل اور کرپٹ قیادت کی وجہ سے ملک روزبروز دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، پاکستان کے گورنر ہاو¿سز کے اندر اور باہر الگ الگ دنیا ہے۔ موجودہ وزیراعظم، چیئرمین سینٹ اور چیف جسٹس کا تعلق بلوچستان سے ہے، تینوں سے کہتا ہوں بلوچستان کی عوام کو انصاف فراہم کریں، صوبہ کی ترقی، خوشحالی اور روزگار کے لیے کردار ادا کریں۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے عوام کے نہیں، اپنے اور مافیاز کے مفاد میں کام کیا۔ ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے وافر ذرائع موجود ہونے کے باوجود درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے۔ پانی، ہوا اور شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے 1994ءمیں آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کیے، اس کے نتیجے میں مہنگا تیل اور فیول درآمد کیا جا رہا ہے، جن کی سزا مہنگی بجلی کی صورت میں غریب بھگت رہے ہیں۔ اگر یہ سستے ذرائع سے بجلی پیدا کریں تو پانچ روپے فی یونٹ بجلی بن سکتی ہے۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے بجلی فی یونٹ 56روپے ملتی ہے۔ آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے، حکومت ان معاہدوں پر نظرثانی کرے، مہنگے بل بھیجنے کی بجائے بجلی کی چوری، مفت خوری اور لائن لاسز پر قابو پایا جائے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، پٹرول، گیس کے نرخ کم کیے جائیں، اشیائے خورونوش عوام کی پہنچ تک لائی جائیں۔ نتائج کے حصول تک تحریک جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوئٹہ گورنر ہاو¿س کے سامنے دھرنا کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی، جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن و دیگر قائدین نے بھی دھرنا سے خطاب کیا۔ 6 اکتوبرکراچی میں گورنر ہاو¿س کے باہر دھرنا ہو گا۔ اس موقع پر نائب صوبائی امیر ڈاکٹر عطاءالرحمٰن، امیر جماعت اسلامی کوئٹہ حافظ نور علی، صدر جے آئی یوتھ بلوچستان نقیب اللہ افغانی، منتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ مولانا محمد افضل، سراج الحق نے کہا کہ قرض حکمرانوں نے لیے، واپسی کے لیے غریبوں کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ قرضے لینے والوں کے اثاثے بیچ کر ملک کا قرض اداکریں گے۔ پاکستان واحد ملک جہاں 365 روز بجٹ پیش کیے جاتے ہیں۔ تینوں حکمران جماعتوں نے قرض لئے، عوام پر ٹیکس لگانے کی بجائے ان کے اثاثے ضبط کئے جائیں۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پونے 10کروڑ لوگ خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن