اسرائیل سے تعلقات کا فیصلہ پاکستان، فلسطین کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کرینگے: وزیرخارجہ

اسلام آباد نیو یارک (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے معاملے پر دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات اور فلسطینی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔ اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن کی اس بات پر کہ ان کی کئی مسلم ممالک کے ایسے رہنماو¿ں سے ملاقات ہوئی ہے جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جس پر پاکستانی سفارت کار نے دوٹوک انداز سے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیرخارجہ کی حالیہ کچھ عرصے میں کسی پاکستانی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی۔ ماضی پر نظر ڈالیں تو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کے وزیرخارجہ خورشید قصوری نے اسرائیلی وزیرخارجہ سیلون شیلوم سے ترکی کے شہر استنبول میں 2005 میں ملاقات کی تھی۔ پاکستان کے ایک سینئر سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واضح کیا کہ امید ہے اس بارے میں پاکستان کو کوئی فیصلہ مستقبل قریب میں نہ کرنا پڑے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران اس بیان نے کہ سعودی عرب کے ساتھ امن کا مطلب مسلم دنیا اور یہودیوں کے درمیان امن ہے نے ایک نئی بحث چھیڑدی ہے کہ امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے بعد مزید کون سے مسلم ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کریں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ چھ یا سات مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے۔ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدوی سے ملاقات کی۔ خلیجی خطے کے برادر ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جی سی سی کو خطے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر دیکھتا ہے جو پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت اور کاروباری تعلقات کے فروغ پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک جامع شراکت داری قائم کرنے کے لیے تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال اور معصوم شہریوں کے خلاف بھارتی فورسز کے مظالم سے آگاہ کیا۔پاکستان اور جی سی سی کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، جن کی جڑیں مشترکہ عقیدے، مشترکہ اقدار اور ثقافتی مماثلت سے جڑی ہوئی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن