مجھے الیکشن ٹربیونل بنایا جائے تو سر پکڑ لوں، جسٹس گل حسن  

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کا کیس الیکشن کمشن کو واپس بھیجنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ہائی کورٹ میں الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کی درخواستوں پر الیکشن کمشن کو دوبارہ فیصلہ کرنے کے سنگل بینچ کے آرڈر کے خلاف کیس اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی امیدوار شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ چیف جسٹس نے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کا معاملہ الیکشن کمشن کو دوبارہ بھیج دیا، ہم نے کیس ریمانڈ بیک کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کو تو شروع سے ہی ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ہونے چاہیے تھے، ماضی میں تو ریٹائرڈ ججز ہی ٹربیونلز کا حصہ ہوتے تھے۔ شعیب شاہین نے جواب دیا کہ مائی لارڈ تب نیتیں صاف ہوتی تھیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ جج کا ٹربیونل بنانے کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر چار الیکشن ٹربیونل بنائے جائیں اور دو پٹیشنز آئیں تو دو ٹربیونلز ختم کیے جا سکتے ہیں، اگر دو ٹریبیونلز بنائے جائیں اور زیادہ پٹیشنز آ جائیں تو ٹریبیونلز بڑھائے جا سکتے ہیں، مجھے یاد ہے ریٹائرڈ ججوں نے الیکشن پٹیشنز پر بہترین فیصلے کیے، اگر مجھے الیکشن ٹربیونل کا جج بنایا جائے تو میں تو سر پکڑ لوں۔ ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے تین امیدواروں کی چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ای پیپر دی نیشن