لاہور(عیشہ پیرزادہ‘ نوائے وقت میگزین رپورٹ) محکمہ سکول ایجوکیشن عملے کی طرف سے انفارمیشن سسٹم کو مبینہ طور پر کرپشن زدہ کرکے ناکارہ بنانے کی کوششوں کا انکشاف ہوا۔ میرٹ پر پورا اتر کر تبادلے کے مستحق ٹھہرنے والے ٹیچرز کو ریجیکٹ کر کے کرپشن کی بنیاد پر اہلیت پر پورا نہ اترنے والے اساتذہ کو نوازنے کا گھنائونا منصوبہ بنایا گیا۔ سیکرٹری تعلیم کے بروقت نوٹس نے سکول انفارمیشن سسٹم کو بچا لیا۔ ’’نوائے وقت‘‘ کی خبر پر سیکرٹری سکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے میرٹ کی پنجاب حکومت کی پالیسی کا سختی سے نفاذ یقینی بناتے ہوئے سکول انفارمیشن سسٹم کو ناکارہ کرنے کی کوشش کرنے والے متعلقہ عملے کیخلاف انکوائری کا حکم دیدیا۔ اساتذہ نے اگست میں آن لائن ٹرانسفر کیلئے سکول انفارمیشن سسٹم پر اپلائی کیا تھا۔ نوائے وقت کو ٹھوس ذرائع سے معلوم ہوا کہ حق تلفی کا شکار ہونے والوں میں سے ایک کا 14 ستمبر کو میرٹ کے مطابق آن لائن سٹیٹس "سلیکٹڈ" شو ہوا۔ لیکن الیکٹرانک سسٹم کو سنبھالنے والے عملے نے میرٹ پر پورا اترنے والی ایک ٹیچر کا 20 ستمبر کو 3 بج کر 8 منٹ پر سٹیٹس ریجیکٹ کر دیا۔ سی ای او بہاولنگر آفس کی طرف سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ متعلقہ ٹیچر ڈاکیومنٹس کی ویریفکیشن کیلئے کمیٹی کے روبرو پیش ہی نہیں ہوئی۔ 20 ستمبر کو ڈائریکٹر مانیٹرنگ کو لیٹر نمبر 5087 بھی لکھ دیا گیا۔ ٹیچر کے سامنے سی ای او بہالنگر کا موقف تھا کہ ڈی ایم او ان کا فون نہیں اٹھاتے۔ اس طرح تمام ملبہ ڈی ایم او پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے سی ای او بہاولنگر آفس کی واضح نااہلی،کوتاہی کے واقعہ کا فوری نوٹس لیا اور سی ای او بہاولنگر کا تبادلہ کرتے ہوئے متعلقہ جونیئر کلرک کیخلاف انکوائری کی بھی ہدایت کردی۔ سیکرٹری ایجوکیشن نے ’’نوائے وقت‘‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جس ٹیچر کی حلق تلفی ہوئی اس کو اس کا حق آئندہ دنوں میں دیا جائے گا، جن ٹیچرز کو میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود تبادلے کیلئے ریجیکٹ کیا گیا، ان کا آئندہ چند دنوں میں ہی متعلقہ سیٹ کیلئے اپلائی کی گئی جگہ پر تبادلہ کرکے مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔