حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں اعتکاف بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا اور آپ کو سلام کر کے بیٹھ گیا۔ آپ نے پوچھا کہ تم پریشان لگ رہے ہو کیا وجہ ہے اس نے کہا میں پریشان ہوں کیوں کہ میں کسی شخص کا حق ادا کرنا ہے اور میں نے حضور نبی کریم ﷺ کے روضہ اطہر کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ مجھے ان کی قسم میں اس کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے پوچھا تو کیا میں تیری سفارش کروں۔ اس نے کہا جیسے آپ کو اچھا لگے۔
جب آپ نے یہ سنا تو مسجد سے باہر تشریف لے آئے۔ اس شخص نے کہا کہ آپ اپنا اعتکاف بھی بھول گئے ہیں تو آپ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے لیکن میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص اپنے کسی بھائی کی حاجت پوری کرنے کے لیے چلے پھر اور کوشش کرے تو یہ عمل اس کے لیے دس سال کے اعتکاف سے افضل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ایک دن کا اعتکاف کرے اللہ تعالی اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقیں بنا دیتا ہے جن میں سے ہر ایک کی مسافت آسمان اور زمین کی درمیانی مسافت سے زیادہ ہے۔ ( شعب الایمان للبہیقی)۔
آپ نے فرمایا :’’شاید تم میرے بعد بڑے بڑے شہر فتح کرو گے اور ان کے بازاروں میں اپنی مجالس سجائو گے جب ایسا ہو جائے تو سلام کا جواب دینا۔ اپنی نظروں کو پست کرنا اور مظلوم کی مدد کرتے رہنا۔ ( سبل الہدی )۔
حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کسی مظلوم کی مدد کرنا اور حاجت مند کی مدد کرنا اللہ تعالی کو بہت ہی محبوب عمل ہے۔آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اسے اس وقت ثابت قدم رکھے گا جس دن قدم ڈگمگائیں گے۔ ( حلیۃ الاولیا )
ایک مرتبہ ایک آدمی اونٹ بیچنے کے لیے مکہ مکرمہ آیا ابو جہل نے اس سے اونٹ خرید لیے لیکن قیمت ادا نہ کی اور ٹال مٹول سے کام لینے لگا۔ اس نے قریش سے التجا کی میری مدد کریں لیکن انہوں نے تمسخر اڑانے کے لئے حضور نبی کریم ﷺ کی طرف اشارہ کیا۔وہ آپ کے پاس آیا اپنی پریشانی بتائی تو آپ اس شخص کے ساتھ ابو جہل کے گھر گئے دروازے پر دستک دی ابو جہل نے پوچھا کون ؟ آپ نے کہا محمد (ﷺ) وہ باہر آیا خوف سے اس کے چہرے کا رنگ زرد ہو گیا۔ آپ نے اسے تاجر کی رقم ادا کرنے کو کہا وہ اندر گیا اور فوری رقم لے کر آیا اور اسے ادا کر دی۔
حضور نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی مظلوم اور ضرورت مندوں کی مدد کرنی چاہیے۔