برطانیہ میں نائب وزیراعظم کا پروٹوکول

برطانیہ پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا لیکن اس کے باوجود برطانیہ نے پاکستان کی ترقی میں ہمشہ کردار اداکیا جس میں پاکستان کی  خارجہ پالیسی اور پھر پاکستان ہائی کمیشن کی کارکردگی ہی تعلقات میں فراوانی لانے کا باعث بنتی رہی یوں تو لاتعداد پاکستانی ہائی کمشنر نے لندن قیام کے دوران بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور ٹریڈ کو فروغ دیا لیکن موجودہ ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل محمد نے اپنی منفرد اور کرشماتی شخصیت کی وجہ سے ایسے کارنامے سرانجام دیئے جس کی مثال پہلے نظر نہیں آئی ڈاکٹر فیصل محمد نے سب سے پہلے پاکستان کمیونٹی کو متحد کیا انھیں جھاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا وہاں کمیونٹی کے دروازے اپنے گھر کے لیے کھول دیئے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی سب سے زیادہ اہم بات کہ جو لوگ عرصہ دراز سے ہائی کمیشن کی مہمان لسٹ میں تھے ان کی جگہ نئے لوگوں کو شامل کیا اس طرح پرانے لوگوں کی اجار داری ختم کی ڈاکٹر فیصل بیلجئیم جرمنی جدہ اور دیگر کئی ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور ہر ملک میں اپنی ایسی یادیں چھوڑیں کہ اب بھی کمیونٹی ان کا انتظار کرتے نہں تھکتی برطانیہ میں اپنے قیام کے دوران تعلیم' صحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون حاصل کیا موجودہ حکومت کو اقتدار میں آتے ہی متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں دہشت گردی اور توانائی کا بحران سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے اپنے تعلقات اور تجربے سے برطانوی حکومت سے تعاون حاصل کیا اور پاکستان کی ترقی کے لیے اقدامات کئے  پاکستان میں توانائی کے بحران نے ملک کی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب کئے ہیں جس سے نہ صرف عام آدمی متاثر ہوا ہے بلکہ صنعت و حرفت پر بھی گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ توانائی کے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ توانائی کے بحران نے ملکی ترقی  کا پہیہ روک دیا۔ اربوں روپے کے برآمدی آرڈر منسوخ ہو گئے ہیں۔ مزدور کا چولہا ٹھنڈا ہو گیا ہے  کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہو گیا۔ موجودہ حکومت نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے اور مختلف متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول کو اپنی اولین ترجیح بنایا جس میں سفارتی سطح پر بھی کوشش کی گئی۔ڈاکٹر فیصل کی کارکردگی اور تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگانا مشکل نہیں ہے جس کی عمدہ مثال  پاکستان کے وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کا دورہ برطانیہ ہے برطانیہ قیام کے دوران انھیں مکمل وزیراعظم کا پرٹوکول دیا گیا برطانوی سیکورٹی اور سٹاف وزیر خارجہ و ڈپٹی وزیراعظم? کے ارد گرد گھومتا رہا  جب کہ ان سے قبل ڈپٹی وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی برطانیہ کا دورہ کرتے رہے جنھیں کسی قسم کا پروٹوکول نہ مل سکا اسحاق ڈار کی برطانوی ڈپٹی وزیراعظم اینجیلا رینر سے ملاقات انتہائی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں رہی جبکہ دیگر ممبران پارلیمنٹیرین سے بھی ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا بالخصوص پی آئی اے کی بندش کو ختم کرنے کے لیے بھی بات چیت کی گئی جس کے جلد ہی نتائج برآمد ہوں گے :وزیر خارجہ نے برطانیہ اپ ے قیام کو خوش آئیبند قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ انھیں نہ صرف بھرپور پروٹوکول ملا بلکہ برطانوی حکومت میں پہلے سے زیادہ خوشگوار تبدیلی ہائی کمیشن پاکستان نے پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے اور پاکستان کا چہرہ اجاگر کرنے کے اقدامات کا آغاز بھی کر رکھا ہے اس کے لیے ڈاکٹر فیصل برطانیہ کے گرد و نواح کے علاقوں میں جا کر نہ صرف اپنی کمیونٹی سے ملتے ہیں بلکہ برٹش ارباب اختیار سے مل کر آپس کے تعلقات کو بہتر بنانے اور انھیں پاکستان کے قریب لونے لے اقدامات کرتے نظر آتے ہیں جس سے پاکستان اور برطانیہ کی قربت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے برطانیہ میں پاکستانی قونصیلٹ میں آن لائین کھلی کچھری کا آغاز باقاعدگی سے ہوتا ہے جس میں ہائی کمشنر خود شرکت کر کے کمیونٹی کے مسائل حل کرتے ہیں جو قابل قدر اور حوصلہ افزاء اور اہم قدم ہے برطانیہ اور پاکستان ایک دوسرے کی سلامتی، علاقائِی استحکام اور ایک دوسرے کی خوشحالی کے لحاظ سے اہم مقام رکھتا ہے اور برطانیہ پاکستان کے درمیان  تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں یوں تو اس میں مرکزی مقام ان پاکستانی نژاد لاکھوں برطانوی شہریوں کو حاصل ہے جنہوں نے برطانیہ کو اپنا گھر بنا لیا ہے اور دن رات محنت مزدری کر کے اپنے ملک اور برطانیہ  کی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں  یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کو ایک اٹوٹ شراکت داری میں جوڑنے والے تعلقات ہمیشہ کی طرح مضبوط ہیں۔ وفاقی حکومت کے دور میں جھاں یورپ میں ٹریڈ میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں برطانیہ میں بھی پاکستان کے لیے نئی راہیں کھل رہیں ہیں وزیر اعظم میاں شھباز شریف برطانیہ دورہ پر ہیں  یہ دورہ انتہائی مختصر ہے اس لیے چند ضروری معاملات پر ہی گفتگو ہو گی پاکستان دن بدن ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے تنقید اور عدم برداشت کی پالیسی ترک کر کے حکومت کو وقت دیا جانا چاہئے تاکہ انھیں کام کرنے دیا جائے اور حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملایا جائے تاکہ اپنی سوہنی دھرتی کو مضبوط بنایا جا سکے ڈیجیٹل منفی پیغامات شیئر کرنے کی بجائے مثبت پیغامات پھیلائے جائیں لوگوں بالخصوص نوجوان نسل کے دماغ مثبت راستے پر ڈالیں جائیں گے تو ہمیں ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہمیں اپنے ملک کو مضبوط بنانا ہے اس کے لیے ہم سب کو جدوجھد کرنا ہو گی افواج پاکستان کے پیچھے کھڑا ہونا ہو گا افواج پاکستان کا نام  بلند کرنا ہو گا ہمیں اپنے اداروں کی قدر کرنا ہو گی ہمیں عہد کرنا ہو گا کہ ہم اپنے ملک اور اپنے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں ہم  سب کو ڈاکٹر فیصل محمد کی طرح ملک و قوم  کے لیے اپنے آپ  کو وقف کرنا ہو گا جنھوں نے ایسے کارنامے سرانجام دیئے جس سے برطانیہ پاکستان کے تعلقات کے علاوہ ہماری کمیونٹی کی عزت وقار میں اضافہ ہوا اور برطانوی ویزہ پالیسی میں نرمی آئی یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ جیو تو ڈاکٹر فیصل کی طرح !!

ای پیپر دی نیشن