اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزارت منصوبہ بندی میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کے تحت جاری منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے وزارت منصوبہ بندی وجیہہ اکرم نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے دوران احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت وزارت منصوبہ بندی کو آئندہ ایک سال کے اندر مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ اس سے وسائل کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے اور شفافیت اور بہتر گورننس کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔احسن اقبال نے وزارت منصوبہ بندی کے جاری منصوبوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے سے کنسلٹنٹس کی شمولیت کو بھی ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کی مہارت منصوبوں کے مؤثر انتظام اور ان کے بروقت تکمیل میں معاون ثابت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے منصوبے جو حکومتی کارکردگی میں بہتری کا باعث نہیں بنتے، انہیں فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔اجلاس میں احسن اقبال نے وزارتوں کے اندر منصوبہ بندی کے عمل کو مزید بہتر اور جدید بنانے پر زور دیا اور کہا کہ منصوبے بناتے وقت ان کے عملی پہلوؤں اور ممکنہ نتائج کا بغور جائزہ لینا چاہیے تاکہ منصوبوں کی کامیابی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے صرف کھاتہ کھولنے تک محدود نہ ہوں، بلکہ ان کی بروقت تکمیل پر بھی توجہ دی جائے۔انہوں نے وزارت منصوبہ بندی کے تحت جاری آئی پاس iPAS منصوبے کو بہترین پراجیکٹ مینجمنٹ سسٹم میں ڈھالنے کے لیے بھی حکمت عملی پیش کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے اس منصوبے کو نہایت اہم قرار دیا۔آیندہ سال کے ترقیاتی بجٹ پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ وزارتوں کو اپنے دستیاب وسائل کی روشنی میں نئے منصوبوں کی پیش بندی کرنی چاہیے اور ہر وزارت کو اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے منصوبے بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منصوبے کے عملے کی بھرتی کی ذمہ داری منصوبہ ڈائریکٹرز کی ہونی چاہیے تاکہ پروجیکٹ ڈائریکٹرز میرٹ پر اپنی ٹیم کا انتخاب کر سکیں اور منصوبے بہتر انداز میں چلائے جا سکیں۔اجلاس میں احسن اقبال نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پی آئی ڈی ای کو حکومتی معاشی ایجنڈے کی حمایت میں اپنا تحقیقی کردار ادا کرنا چاہیے، خاص طور پر معاشی ترقی، گورننس میں بہتری اور نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پائڈ حکومت کے لیے ایک تھنک ٹینک کا کردار ادا کرے گا جو پائیدار ترقی کو فروغ دے گا۔