مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلی تو دنیا کیلئے بہت سنگین نتائج ہوں گے: وزیراعظم

نیویارک: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلی تو اس کے دنیا کے لئے بہت سنگین نتائج ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ کے موضوع پر مباحثہ ہوا، جس میں وزیر اعظم نے پینل میں بیٹھ کر اظہار خیال کیا۔وزیر اعظم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیروت میں حالیہ حملہ اس جنگی تھیٹر کو وسعت دینے کی ایک چال کے سوا کچھ نہیں، بیروت پر حملہ امن پسند دنیا کے لیے تباہ کن ہے. ہم  سب کو کی مذمت کرنی  چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلی تو اس کے دنیا کے لئے بہت سنگین نتائج ہوں گے. دو ریاستی حل اور فوری جنگ بندی بحران کا واحد حل ہے۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان نے 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اپنی تاریخ کا بدترین سیلاب دیکھا .جس کے نتیجے میں 30 ارب ڈالر کا تخمینہ معاشی نقصان ہوا، ترقی یافتہ اور امیر ممالک کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ہیں اور انہیں ترقی پذیر معاشروں کی مدد کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت 25 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ان کے اندراج کے لیے اقدامات جاری ہیں، ہم نے تعلیم کے فروغ اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے کئی انقلابی اقدامات کیے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم نے دانش اسکولوں کے قیام کا بھی ذکر کیا جو خاص طور پر باصلاحیت، پسماندہ اور یتیم بچوں کو پورا کرتے ہیں۔انہوں ںے کہا کہ جدید سہولیات اور معیاری اساتذہ سے آراستہ ان اسکولوں نے بے شمار ڈاکٹرز، انجینئرز اور سائنسدان پیدا کیے ہیں۔دہشت گردی کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نائن الیون کے بعد دہشت گردی کی بدترین شکل میں سامنا کرنا پڑا جسے سرحد پار سے دھکیل دیا گیا .جس میں تقریباً 80 ہزار پاکستانی شہید ہوئے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔


 

ای پیپر دی نیشن