جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نےپورٹ قاسم میں ناجائز بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس جاوید اقبال نے ریمارکس دیئے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی میں صرف ایک وزیرکے حلقے سے پچاس فی صد سے زائد لوگوں کو بھرتی کیا گیا اور پچھتر فی صد بھرتیاں بااثرلوگوں کی مرضی سے ہوئیں ہم کسی کو روزگار دینے سے نہیں روکتے لیکن روزگار دیتے وقت میرٹ مدنظر ہونا چاہیئے۔جاوید اقبال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مجھے اکیس سال کی سروس کے بعد گریڈ بیس ملا لیکن پورٹ قاسم اتھارٹی میں لوگوں کو گھروں سے بلا کر گریڈ دیئے گئے اور پورٹ قاسم میں بھتیجے بھانجے اورداماد بھی نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔غیر قانونی نوکریوں کو ختم کرنا پڑے گا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل ان نوکریوں سے متعلق تحقیقات کر کے عدالت کو بتائیں اورچیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی محمد شفیع اور سیکرٹری سلیم خان بتائیں کہ وہ کیوں عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ عدالت نے نوکری سے نکالے گئے سیکرٹری عبدالجبارمیمن کو پانچ ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی کرنے کا بھی حکم دیا جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ۔