”درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو“

محمد الیاس چڈھر ......

 پاکستانی سیاست کا ایک ایسا چمکتا ستارہ جو پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کے لئے دل میں نرم گوشہ رکھتا ہے۔ قوم کے ساتھ مل کر پاکستان کی تقدیر بدلنا چاہتا ہے۔ مسلم ممالک اور امت مسلمہ کے لئے ایسے کارنامے انجام دینا چاہتا ہے جو صدیوں تک تاریخ کا حصہ بنے رہیں۔ گو کہ بڑی مخالفتوں کا بھی سامنا ہے لیکن میاں صاحب کا عزم ایک سیسہ پلائی دیوار جیسا ہے۔وہ انشاءاللہ ضرور سرخرو ہوں گے۔ ان کی شخصیت کے بارے ان پر لکھی گئی کتاب سے ماخوذ جیسا میں نے دیکھا نواز شریف، راوی شیخ آفتاب احمد شیخ ڈپٹی سیکرٹری (ریٹائرڈ) پنجاب حکومت سابق پرسنل سیکرٹری ووزیراعظم پاکستان (میاں محمد نواز شریف)میں نے سن رکھا تھا کہ میاں نواز شریف کے پاس اگر کسی ضرورت مند کی رسائی ہو جاتی تو وہ بے نیل و مرام نہیں لوٹتا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بے حد رحم دل اور اپنے سینے میں ہر ایک جائز حاجت مند کی حاجت روائی یا مدد کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اکثر دیکھا کہ کسی دکھی کی داستان غم سنتے ہی آنکھوں میں آنسو آ جاتے اور متاثر ہو کر حتی المقدور اس کی مدد کرتے ایک عورت نے اپنی زبوں حالی کا ذکر کیا اور لکھا کہ زمانے کے تغیر و تبدل اور حالات میں تبدیلی کی وجہ سے اب لکھ پتی سے ککھ پتی ہو گئی کبھی مال کی فراوانی تھی۔ زندگی کی ہر آسائش تھی صرف سفید پوشی ہے مگر اندر سے کھوکھلی ہوں مجھے اس خاتون سے ملاقات کرانے کا کہا گیا۔ جب وہ خاتون کار میں آئی تو میں نے دیکھا اچھا لباس ہے، وضع قطع اور بات چیت سے اچھی گریجوایٹ اور سنجیدہ باوقار نظر آتی ہے۔ مگر متمول خاندان کی باعزت خاتون اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی تھی۔ خاتون نے اپنی داستان غم سنائی اور اپنی وضع داری اور عزیزوں رشتہ داروں میں اپنا بھرم قائم رکھتے ہوئے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانے کا ذکر کیا اولاد کو احساس محرومی یا احساس کمتری سے پرے رکھنے اور ان کی تعلیمی اور دوسری ضروریات میں کسی قسم کی رکاوٹ کے در آنے کے خوف سے قرض حسنہ کی درخواست کی۔ میاں صاحب کے چہرے پر عجیب کیفیت عیاں تھی مجھے اشارہ کر کے ساتھ لے گئے۔ اس خاتون کے لئے ایک کثیر رقم میرے حوالے کر دی اور خود اس لئے نہ آئے کہ اس کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ ریواز گارڈن سے ایک طالب علم کا خط آیا کہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنا داخلہ فیس جمع نہیں کرا سکتا اس لڑکے عرفان احمد کو اس کی ضرورت کے مطابق اس کے گھر جا کر رقم دینے کی ہدایت کی جس کی تعمیل ہوئی۔ ایف اے کی ایک طالبہ کا داخلہ اپوا کالج لاہور میں ہو چکا تھا لیکن وہ یتیم تھی بچی داخلہ فیس جمع کرانے کی پوزیشن میں نہ تھی۔ میاں صاحب کے علم میں لا کر پرنسپل سے رابطہ کیا گیا اور داخلہ کے علاوہ پورے سال کی فیس ادا کر دی گئی۔ بنوں سے ایک طالب علم نے خط لکھا کہ وہ نادار اور لاچار ہے اور والدین اسکے تعلیمی اخراجات کے کفیل نہ ہیں وہ چونکہ پڑھنے کا شوق رکھتا ہے میاں صاحب ضرورت مند کی جائز حاجت پوری کرنے کے سلسلہ میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ۔  ایک حافظ قاری انور محمود عابد نے شاہ پور (سرگودھا) سے لکھا کہ اس کے ہاں اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا کیا ہے اور ازراہ عقیدت اس کا نام محمد نواز شریف رکھا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ سرگودھا یا کہیں قریب اگر آپ تشریف لائیں تو اس نواز شریف سے ضرور ملیں۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب میاں صاحب حزب اختلاف میں تھے۔ میاں صاحب نے کھلونے مہیا کئے اور کچھ رقم دی اور مبارک باد کا خط بھی بھیجا۔ ضلع مردان میں تخت بھائی ایک جگہ ہے وہاں سے اکثر دیکھا کہ کسی دکھی کی داستان غم سنتے ہی آنکھوں میں آنسو آ جاتے اور متاثر ہو کر حتی المقدور اس کی مدد کرتے جس میں اس قدر رش ہوتا ہے کہ سکول پہنچنے میں دشواری ہوتی ہے اور دیر سے پہنچنے پر جہاں پڑھائی کا حرج ہوتا ہے وہیں استاد بھی سرزنش کرتے ہیں۔ والد غریب ہے یکمشت سائیکل خرید کرنے کی سکت نہیں رکھتا سائیکل لے کر دیا جائے۔ ہیڈ ماسٹر صاحب سے تصدیق کے بعد ان کے لئے بھی سائیکلوں کا بندوبست کر دیا گیا۔ دو مختلف موقعوں پر دو دینی مدارس کے طالب علموں نے درخواست دی کہ تعلیم جاری رکھنے کلئے انہیں کچھ دینی کتب لے کر دی جائیں جن کی خرید کے وہ متحمل نہیں ان میں ایک ضلع جہلم اور دوسرا مالاکنڈ سے تعلق رکھتا تھا ہر دو کو اردو بازار لاہور سے ایک خاص حد تک رقم کی مالیت کی کتب خرید کر دی گئیں اردو بازار کے ایک دکان دار نے جو صرف دینی کتب کا کام کرتا تھا کتب ارزاں نرخوں پر مہیا کیں اس طرح رقم متعین کردہ حد میں رہتے ہوئے زیادہ کتب کی فراہمی ممکن ہو سکی۔جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور میں حفظ قرآن کے شعبہ میں زیرتعلیم ایک نابینا طالب علم نے درخواست کی کہ اس کا کوئی بھائی یا والدین یا قریبی عزیز و اقارب نہیں جو اس کا خرچہ برداشت کر سکے اقامتی طالب علم ہونے کی وجہ سے ماہانہ اخراجات بہت ہی کم تھے لہٰذا پورے سال کا خرچہ دیا گیا جس کی وجہ سے وہ حفظ قرآن کی منزل باآسانی طے کرنے کے قابل ہو سکا۔اکثر و بیشتر بیوہ یا نادار عورتیں باعزت روزی کمانے کیلئے سلائی مشین یا کڑھائی مشین مہیا کرنے کی درخواست کرتیں۔ اسی طرح معذور افراد ٹرائی سائیکل کیلئے کہتے اس سلسلہ میں بندوبست کر دیا جاتا تھا۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے منیجر عارف حمید کو وٹو دور میں گرفتار کرنے کے بعد اذیت دے کر برا حال کر دیا گیا۔ تشدد کی انتہا ہو گئی اور جب اس کی حالت دگرگوں ہو گئی تو اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا رہائی سے چند یوم بعد وہ انتقال کر گیا اس کا جسم تشدد سے چور تھا ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔ میاں صاحب نے ایک عرصہ تک مرحوم کی بیوہ کے لئے دو ہزار روپے ماہانہ بطور وظیفہ مقرر کر دیا جس سے زیر تعلیم بچوں کے تعلیمی اخراجات کی کسی حد تک کفالت ہوتی رہی۔ این اے 12 مانسہرہ میں کئی ایک ڈسپنسریاں قائم کر رکھی ہیں کسی خاص مد میں اٹھنے والے اخراجات کا ذمہ میاں صاحب نے لے رکھا تھا۔ ایک موقع ایسا بھی آیا کہ ان ڈسپنسریوں کو بند کرنے کی سازش کی گئی محکمہ صحت صوبہ سرحد کے عدم تعاون کی وجہ سے عوام سے یہ سہولت ختم کرنے کا سوچا جا رہا تھا۔ سردار غلام نبی ایم پی اے نے حالات کا جائزہ پیش کیا صوبائی حکومت حلقہ نیابت میں اسے بنیاد بنا کر سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی تھی اور اس طرح حلقہ کے عوام میں بے چینی پھیلنے کا اندیشہ تھا۔ ایم پی اے کی تجویز کے مطابق پڑھائی لاکھ روپے کی رقم خود اپنی جیب سے فوری طور مہیا کر کے مسلم لیگ کی ساکھ کو علاقہ میں مجروح ہونے سے بچا لیا گیا۔لاہور جی پی او کے قریب عیسائی مشنری کی قائم کردہ ایک تعلیمی درسگاہ کی ایک معلمہ اپنا مسئلہ لے کر پیش ہوئی مسئلہ فوری امداد کا متقاضی تھا میاں صاحب نے مسئلہ کے حل میں گہری دلچسپی لی اور مطلوبہ رقم مہیا کر دی اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ میاں صاحب بلاتعصب مذہب ہر ضرورت مند کی مدد کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں ان کے نزدیک انسانی ہمدردی ہر بات پر فوقیت رکھتی ہے۔ خدمت خلق کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ (ابا جی) کی طرف کئے گئے اس سلسلے کو ان لخت جگر جاری و ساری رکھیں گے۔ میاں محمد نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے لئے سب سے زیادہ پاکستانی قوم کی خدمت ہی اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں۔ یہ فرض دونوں بھائی پوری طرح نبھا رہے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...