دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
ان دنوں وطن عزیز پشاور سے لے کر بحیرہ عرب کے ساحل تک انتخابی جلسوں کی زد میں ہے۔ ملک کے طول وعرض سے تعلق رکھنے والی قومی اور صوبائی جماعتیں عوام سے ووٹ حاصل کرنے کیلئے اہم مقامات پر انتخابی جلسوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔ چند روز پہلے ان سیاسی جماعتوں نے گیارہ مئی کے مجوزہ عام انتخابات کیلئے اپنے اپنے منشوروں کا اعلان کرکے یہ واضح کردیا تھا کہ وہ ملک کو موجودہ سیاسی اقتصادی اورسماجی بحران سے نکالنے کیلئے کیا نسخہ ہائے کیمیا استعمال کریں گی۔ بلاشبہ موجودہ وقت سیاسی جماعتوں کیلئے بھی ایک کڑا امتحان ہے کیونکہ پاکستان نائن الیون کے واقعہ کے بعد سے لیکر اب تک نہ صرف حالت جنگ میں ہے بلکہ اسے توانائی کے بحران ، کرپشن، مہنگائی، دہشت گردی اور امن و امان جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا بھی ہے۔ عوام نے گزشتہ پانچ سالوں میں ان مشکلات کا جس پامردی سے مقابلہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے تاہم اب وہ مزید ایک لمحہ بھی روزمرہ مسائل کے پل صراط سے گزرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا نے قومی و بین الاقوامی حالات اور واقعات کا تجزیہ کر کے حکمرانوں کے کارناموں اور ناکامیوں کا اصلی رخ دکھایا ہے۔ ان حالات میں سیاسی قائدین کیلئے اب بہت مشکل ہوگیا ہے کہ وہ روایتی انداز میں لوگوں کو سبز باغ دکھا کر حکومت کرنے کا مینڈیٹ حاصل کرلیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاسی حکمت عملیوں کو بدلے ہوئے حالا ت کے مطابق ترتیب دیکر انتخابی جلسوں میں اعلانات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ان میں سے بعض اعلانات قومی مسائل کا درست تجزیہ پیش کرتے ہیں مگر اکثر و بیشتر خطابات میں سیاسی قائدین اپنے مخالفین پر کیچڑ اچھالتے یا مستقبل کے سبز باغ دکھاتے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلی بلاول بھٹو زرداری نے ایک ویڈیو لنک خطاب میں کہا ہے کہ قائد عوام اوربی بی شہید کے قاتل اب ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں مجھے اپنی جان کی پروا نہیں ۔ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی خاطر جان دی ہے میں بھی ایک دن آپ کی الیکشن مہم لیڈکروں گا ۔ ہم نے جنوبی پنجاب کا نعرہ اس لئے لگایا کہ ہم وہاں سے دہشت گردی بے روز گاری اورغربت کا خاتمہ کرسکیں اوراگر تخت لاہور کے وارث ہمارا راستہ نہ روکتے توہم یہ آواز پوری کرچکے ہوتے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے شمالی پنجاب کے علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ باریاں لینے والوں نے ملک کے نظام کو تباہ کردیا ہے۔ پنجاب میں 5 باریاں لینے والے چھٹی باری لے کر بھی ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے ۔ ہم پہلی باری میں ہی پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔ عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ شریف برادران پنجاب میں بلدیاتی نظام بھی نہیں لاسکے۔ گاﺅں شہر اورصوبے میں ترقی بلدیاتی نظام سے ہوتی ہے ہم بلدیاتی نظام لائیں گے اورتھانے اورپٹواری کی سیاست سے پنجاب کو آزاد کرینگے۔ عمران خان نواز شریف کامقابلہ کریگا نوجوانوں کو نئے پاکستان کی مبارکباد دیتا ہوں اگرمسلم لیگ ن کے سربراہ کرکٹ میں مقابلہ نہیں کرسکتے تومناظرہ ہی کرلیں ۔ عمران خان نے دعوی کیا کہ وہ اقتدار میں آکر ڈھائی سال میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے انہوں نے کہا کہ تین سال تک زرداری کے ساتھ الائنس بنانے والے میاں برادران اب میرے اوپر الزام تراشیاں کررہے ہیں تحریک انصاف کی مقبولیت سے رائے ونڈ کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ چکی ہے اور انکی نیندیں حرام ہوچکی ہیں ۔ میں اصلی شیروں کا شکاری ہوں یہ سرکس کے شیر ہیں میرا مقابلہ کیا کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین بھی آجکل انتخابی مہم کے سلسے میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے اہم مقامات میںعوامی جلسوں س خطاب کررہے ہیں میاں نواز شریف نے فیصل آباد میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاست کو عبادت سمجھ کرکرینگے اگر موقع ملا تو پاکستان کو بلندیوں تک پہنچائیں گے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کریں گے بڑ ے بڑے کھلاڑی اناڑی اورمداری عوام کو دھوکا دے رہے ہیں موٹر وے ہمارے دور میں بنی امریکی صدر نے مجھے پانچ بارفون کرکے 5 ارب ڈالر کی پیش کش کی کہ ایٹمی ڈھماکے نہ کرو ۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے انتخابات چند ماہ کیلئے ملتوی کئے جاسکتے ہیں تاکہ امید وار آزادی سے اپنی را ئے کاا اظہار کرسکیں ۔ انہوں نے 11مئی کے روز قتل وغارت کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ق) کے قائد چوہدری پرویز الہی نے گجرات میں ایک جلسہ سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ احمد مختار اورمسلم لیگ(ن) ایک ہیں مگر اللہ تعالی کے فضل و کرم اور عوام کی حمایت سے ہم گجرات کے دشمنوں کو شکست دیں گے ۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل و الرحما ن نے تونسہ کوٹ اور مظفر نگر میں اسلام آباد کانفرنس سے خطاب اور ملتان میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم نے نیا پاکستان نہیں بنانا بلکہ موجودہ کو بچانا ہے انتخابات ملتوی ہونے کا امکان نہیں اگر تاخیر ہوئی تو طویل ہوگی۔